Aasan Quran - Ar-Ra'd : 6
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰى ظُلْمِهِمْ١ۚ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالسَّيِّئَةِ : برائی (عذاب) قَبْلَ الْحَسَنَةِ : بھلائی (رحمت) سے پہلے وَ : اور حالانکہ قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ : سے قَبْلِهِمُ : ان سے قبل الْمَثُلٰتُ : سزائیں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ مَغْفِرَةٍ : البتہ مغفرت والا لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلٰي : پر ظُلْمِهِمْ : ان کا ظلم وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ : البتہ سخت عذاب دینے والا
اور یہ لوگ خوشحالی (کی میعاد ختم ہونے) سے پہلے تم سے بدحالی کی جلدی مچائے ہوئے ہیں (11) حالانکہ ان سے پہلے ایسے عذاب کے واقعات گزر چکے ہیں جس نے لوگوں کو رسوا کر ڈالا تھا۔ اور یہ حقیقت ہے کہ لوگوں کے لیے ان کی زیادتی کے باوجود تمہارے رب کی ذات ایک معاف کرنے والی ذات ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کا عذاب بڑا سخت ہے۔ (12)
11: کفار مکہ آنحضرت ﷺ سے یہ مطالبہ کرتے تھے کہ اگر ہمارا دین غلط ہے تو اللہ تعالیٰ سے کہیے کہ ہم پر عذاب نازل کردے۔ یہاں ان کے اس بےہودہ مطالبہ کی طرف اشارہ ہے۔ 12: یعنی جو چھوٹے چھوٹے گناہ انسان سے نادانی میں سر زد ہوجائیں یا بڑے گناہ ہوں، مگر انسان ان سے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ ان زیادتیوں کے باوجود اپنے بندوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ لیکن کفر و شرک اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ضد اور عناد کا معاملہ ایسا ہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔ لہذا بندوں کو یہ سوچ کر بےفکر نہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا ہے، اس لیے وہ ہماری ہر نافرمانی کو ضرور معاف فرما دے گا۔
Top