Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 90
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١٘ وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًا١ؕ وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗ : اسے يَحْيٰى : یحییٰ وَاَصْلَحْنَا : اور ہم نے درست کردیا لَهٗ : اس کے لیے زَوْجَهٗ : اس کی بیوی اِنَّهُمْ : بیشک وہ سب كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ : وہ جلدی کرتے تھے فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام (جمع) وَ : اور يَدْعُوْنَنَا : وہ ہمیں پکارتے تھے رَغَبًا : امید وَّرَهَبًا : اور خوف وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے لیے (سامنے) خٰشِعِيْنَ : عاجزی کرنیوالے
چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور ان کو یحی (جیسا بیٹا) عطا کیا، اور ان کی خاطر ان کی بیوی کو اچھا کردیا، (42) یقینا یہ لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی دکھاتے تھے، اور ہمیں شوق اور رعب کے عالم میں پکارا کرتے تھے، اور ان کے دل ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے۔
42: حضرت زکریا ؑ کی کوئی اولاد نہیں تھی، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے بیٹے کے لئے دعا کی تو انہیں حضرت یحییٰ ؑ جیسا بیٹا عطا فرمایا گیا، اس واقعے کی تفصیل سورة آل عمران (3: 37 تا 40) میں گزرچکی ہے۔ (
Top