Aasan Quran - At-Tawba : 34
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنَّ : بیشک كَثِيْرًا : بہت مِّنَ : سے الْاَحْبَارِ : علما وَالرُّهْبَانِ : اور راہب (درویش لَيَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال (جمع) النَّاسِ : لوگ (جمع) بِالْبَاطِلِ : ناحق طور پر وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو يَكْنِزُوْنَ : جمع کر کے رکھتے ہیں الذَّهَبَ : سونا وَالْفِضَّةَ : اور چاندی وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا : اور وہ اسے خرچ نہیں کرتے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ فَبَشِّرْهُمْ : سو انہیں خوشخبری دو بِعَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
اے ایمان والو ! (یہودی) احبار اور (عیسائی) راہبوں میں سے بہت سے ایسے ہیں کہ لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں، اور دوسروں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں۔ (31) اور جو لوگ سونے چاندی کو جمع کر کر کے رکھتے ہیں، اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، ان کو ایک دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔ (32)
31: لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کھانے کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں، لیکن ان علماء کے حوالے سے خاص طور پر جو بات کہی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ رشوت لے کر لوگوں کی مرضی کے مطابق شریعت کو توڑ موڑ ڈالتے ہیں، اور اس طرح اللہ کے مقرر کئے ہوئے صحیح راستے سے لوگوں کو روک دیتے ہیں۔ 32: اگرچہ یہ آیت براہ راست ان اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو بخل کی وجہ سے مال جمع کرتے رہتے تھے، اور اس کے شرعی حقوق ادا نہیں کرتے تھے، لیکن آیت کے الفاظ عام ہیں اور ان کا اطلاق ان مسلمانوں پر بھی ہوتا ہے جو مال و دولت اکھٹا کرتے چلے جائیں اور وہ حقوق ٹھیک ٹھیک ادا نہ کریں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر عائد کئے ہیں جن میں سب سے اہم زکوٰۃ کی ادائیگی ہے۔
Top