Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 34
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِنَّ
: بیشک
كَثِيْرًا
: بہت
مِّنَ
: سے
الْاَحْبَارِ
: علما
وَالرُّهْبَانِ
: اور راہب (درویش
لَيَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
اَمْوَالَ
: مال (جمع)
النَّاسِ
: لوگ (جمع)
بِالْبَاطِلِ
: ناحق طور پر
وَيَصُدُّوْنَ
: اور روکتے ہیں
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
يَكْنِزُوْنَ
: جمع کر کے رکھتے ہیں
الذَّهَبَ
: سونا
وَالْفِضَّةَ
: اور چاندی
وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا
: اور وہ اسے خرچ نہیں کرتے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَبَشِّرْهُمْ
: سو انہیں خوشخبری دو
بِعَذَابٍ
: عذاب
اَلِيْمٍ
: دردناک
اے ایمان والو، ان فقیہوں اور راہبوں میں بہتیرے ایسے ہیں جو لوگوں کا مال باطل طریقوں سے ہڑپ کرتے اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی ڈھیر کر رہے ہیں اور اسے خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ہیں ان کو ایک دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو
تفسیر آیت 34، 35۔ آیت 34۔ يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ۔ اہل کتاب کے جرائم خلق کے باب میں : يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ۔ اوپر اہل کتاب کے وہ جرائم بیان ہوئے ہیں جن کے مرتکب وہ خالق کے حقوق کے باب میں ہوئے، اب یہ ان کے وہ جرائم بیان ہو رہے ہیں جن کے مرتکب وہ خلق کے باب میں ہوئے ہیں تاکہ یہ بات اچھی طرح واضح ہوجائے کہ کسی پہلو سے بھی اب ان کی کوئی افادیت باقی نہیں رہی ہے بلکہ ہر اعتبار سے یہ خدا کی زمین کے لیے ایک بوجھ بن چکے ہیں، اور سزاوار ہیں کہ ان کے لعنتی وجود سے خلق خدا کو نجات ملے۔ یہ خاص پہلو بھی ملحوظ رہے کہ عوام کے کردار کے بجائے یہاں علماء اور مشائخ کے کردار کو بےنقاب کیا ہے تاکہ یہ حقیقت سامنے آجائے کہ جن کے علماء اور مشائخ کا کردار اس درجہ فاسد ہوچکا ہے ان کے عوام کا کیا ذکر اور اب ان کی اصلاح کی کیا توقع ! اصلاح کا یہ ذریعہ علماء و مشائخ ہی ہوسکتے تھے۔ جب وہی مال و دولت کے پجاری بن کر رہ گئے ہیں تو اصلاح کن کے ہاتھوں ہوگی۔ علمائے اہل کتاب کی زرپرستی : یہود کے ہاں قضا اور افتاء وغیرہ کے تام مناصب ان کے علماء اور فقہا ہی کے ہاتھ میں تھے۔ اور عیسائیوں کے پادری تو لوگوں کو نجات کے پروانے تک بانٹنے کے مجاز تھے پرھ اس پر مستزاد یہ کہ ان لوگوں نے صدقات و زکوۃ وگیرہ کی آمدنیوں کا مصرف اپنے آپ کو قرار دے لیا تھا اس وجہ سے ان کے لیے ناجائز ذرائع سے دولت سمیٹنے کے نہایت وسیع دروازے کھلے ہوئے تھے۔ سودی کاروبار بھی انہوں نے کھلے بندوں اختیار کر رکھا تھا۔ قرآن میں یہ اشارہ بھی ہے کہ غیر اسرائیلیوں کے مال کو یہ شیر مادر سمجھتے تھے۔ سیدنا مسیح نے ان لوگوں کی زرپرستی پر نہایت سخت الفاظ میں ملامت فرمائی۔ ہیکل کی انتظامیہ اور اس کے کارپردازوں کا جو حال تھا اس کو دیکھ کر حضرت مسیح نے فرمایا کہ تم نے میرے باپ (رب) کے گھر کو چوروں کا بھٹ بنا دیا ہے، یہ بھی فرمایا کہ تم اوروں کو زیرے اور سونف پر بھی عشر کا حساب بتاتے ہو لیکن خود دوسروں کا مال ہڑپ کر جاتے ہو۔ رہزن اور بٹ مار علماء : وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ ان علماء نے اپنے فرائض منصبی کے بالکل برعکس طریقہ اختیار کر رکھا ہے۔ علماء و مشائخ پر اللہ کی طرف سے تو یہ فریضہ عاید کیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ کا راستہ دکھائیں لیکن یہ اپنی ساری قابلیت لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے پر صرف کر رہے ہیں اور ہادی و مرشد بننے کے بجائے سیدنا مسیح کے الفاظ میں رہزن اور بٹ مار بن گئے ہیں۔ سورة بقرہ میں علماء یہود کی ان مفسدانہ کوششوں کا ذکر تفصیل سے ہوچکا ہے جو انہوں نے لوگوں کو اسلام سے روکنے کے لیے کیں۔ انفاق کی حقیقت اور اس کی برکات : وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ۔ اگرچہ اس ٹکڑے میں اشارہ انہی زرپرستوں کی طرف ہے جن کا ذکر اوپر گزرا لیکن اس کا اسلوب بیان عام تعلیم کا ہے کہ جو لوگ بھی دولت جمع کریں گے اور اسے خدا کی راہ میں خرچ نہیں کریں گے ان کو دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دو۔ اس تعلیم کا واضح مدعا یہی ہے کہ دولت جمع کرنے کے لیے نہیں بلکہ خدا کی راہ میں کرچ کرنے کے لیے ہے۔ ‘ خدا کی راہ ’ سے مراد، جیسا کہ دوسرے مقام میں وضاحت ہوچکی ہے، وہ تمام مصارف خیر ہیں جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں یا بالواسطہ یا بلا واسطہ اس کے تحت آتے ہیں۔ یہ بات یہاں پیش نظر رکھنے کی ہے کہ یہ نہیں فرمایا کہ جو لوگ مال و دولت ذخیرہ کریں گے اور اس کو راہ خدا میں خرچ نہیں کریں گے ان کے لیے یہ وعید ہے۔ انفاق فی سبیل اللہ ایتائے زکوۃ سے الگ چیز ہے۔ ہر صاحب مال سے اللہ تعالیٰ کے دو مطالبے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرے، دوسرا یہ کہ وہ اپنا مال سینت کر رکھنے کی بجائے اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔ پہلا مطالبہ قانونی ہے اور ایک اسلام حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ ہر شہری سے زکوۃ، اگر محسوس کرے، بجبر و بزور وصول کرے۔ دوسرا مطالبہ اگرچہ جبر و زور کے ذریعہ سے پورا نہیں کرایا جاسکتا بلکہ یہ صاحب مال کے اختیار پر چھوڑا گیا ہے لیکن اللہ کے ہاں آدمی کے درجہ و مرتبہ کا اصلی انحصار اسی آزادانہ اور رضاکارانہ انفاق پر ہے۔ اسی انفاق سے آدمی کے ایمان کو، جیسا کہ ہم سورة بقرہ کی تفسیر میں واضح کر آئے ہیں، ثبات و استحکام حاصل ہوتا ہے، یہی انفاق حکمت کا خزانہ بخشتا ہے، اسی سے نور قلب میں افزونی ہوتی ہے۔ اگر مال کے ڈھیر رکھتے ہوئے کوئی شخص اپنے پاس پڑوس کے یتیموں، بےکسوں، ناداروں سے بےپروا رہے یا دعوت دین، اقامت دین، تعلیم دین اور جہاد فی سبیل اللہ کے دوسرے کاموں سے بےتعلق ہوجائے تو وہ عنداللہ مواخذہ اور مسئولیت سے بری نہیں ہوسکتا اگرچہ اس نے اپنے مال کا قانونی مطالبہ پورا کردیا ہو۔ آگے اسی سورة میں ان منافقین کا بیان آئے گا جو مال رکھتے ہوئے خدا کی راہ میں خرچ کرنے کو تاوان سمجھتے تھے۔ قرآن نے ان کی اس زر پرستی کو ان کے نفاق کی دلیل قرار دیا ہے اور نہایت ہی سخت الفاظ میں ان کو وعید سنائی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ وعید ان کو زکوۃ نہ ادا کرنے پر نہیں سنائی گئی ہے۔ زکوۃ تو وہ طوعاً و کرہاً بہرحال ادا کرتے ہی تھے۔ نہ ادا کرتے تو تلوار کے زور سے ادا کرتے۔ ان کا اصلی جرم یہی تھا کہ وہ مال دار ہونے کے باوجود جہاد کے لیے انفاق سے جی چراتے تھے اور جہاد کے لیے انفاق سے جی چرانا علامات نفاق میں سے ہے بلکہ بعض حالات میں تو یہ نہایت غلیظ قسم کا نفاق بن جاتا ہے جس کے اتھ ایمان جمع ہو ہی نہیں سکتا۔ صحابہ کرام کی دولت مندی کی نوعیت : بعض لوگ بعض صحابہ کی دولت مندی کو مثال میں پیش کر کے اس سے استدلال کرتے ہیں کہ ادائیگی زکوۃ کے ساتھ دولت جمع کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے لیکن یہ خیال صحیح نہیں ہے۔ صحابہ میں جو لوگ دولت مند تھے ان کی دولت مندی کاروباری اور تجارتی نوعیت کی تھی۔ جائز کاروبار اور تجارت میں سرمایہ لگانا اور اس کو بڑھانا کنز نہیں بلکہ اکتساب و علت ہے اور اسلام میں کوئی مذموم فعل نہیں بلکہ ایک محمود فعل ہے۔ اگر ایک شخص ایک جائز کاروبار میں سرمایہ لگائے، حلال راستوں سے روپیہ کمائے، اسراف اور بخل دونوں سے پرہیز کرتا ہوتا اپنی ضروریات پر خرچ کرے، اپنے مال کی زکوۃ نکالے اور اپنی فاضل دولت سرا اور علانیۃً اللہ کی راہ میں اپنی مرضی سے خرچ کرے تو وہ اسلامی معاشرہ کا ایک سچا خدمت گزار اور آخرت میں اللہ کا مقبول بندہ ہے۔ صحابہ میں سیدنا عثمان غنی ایسے ہی دولت مند تھے اور دوسرے اصحاب کی دولت مندی بھی اسی نوعیت کی تھی۔ عثمان غنی کی دولت سے مسلمانوں کو جو فائدے پہنچے اس سے کون انکار کرسکتا ہے ؟ پھر یہ بات کس طرح باور کی جاسکتی ہے کہ یہ غنی دریا دل اپنی زندگی کے آخری دور میں اپنی انفاق کی عادت مستمرہ کے خلاف دولت جمع کرنے کی فکر میں لگ گیا ہوگا۔ زکوۃ اور انفاق میں فرق : لیکن یہ خوب یاد رکھیے کہ یہ انفاق زکوۃ کی طرح کوئی قانونی اور جبری چیز نہیں بلکہ اختیاری چیز ہے۔ اور اس کے اس اختیار ہونے ہی میں اس کی ساری برکتیں ہیں۔ ایک اسلامی معاشرہ میں یہ چیز ہر صاحب مال سے مطلوب ہے لیکن بالجبر نہیں بلکہ بالرضا۔ یہ حکومت کے فرائض میں ہے کہ وہ معاشرہ کے اندر لوگوں کے اندر دولت کی ذخیرہ اندوزی کی بیماری نہ پھیلنے دے بلکہ برابر اپنے تمام ترغیبی و تعلیمی ذرائع سے لوگوں کے جذبہ انفاق کو ابھارتی اور اکساتی رہے۔ اس کا سب سے زیادہ کارگر اور موثر طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ اولوالامر کے درجہ پر فائز ہوں وہ خود معیار زندگی متوسطانہ رکھیں اور دوسروں کو بھی اسی کی تعلیم دیں بلکہ ان رجحانات کی شدت سے حوصلہ شکنی کریں جو لوگوں معیار زندگی اونچا کرنے کے تنافس میں مبتلا کرنے والے ہوں۔ آیت 35: يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ۔ جمعِ مال کا انجام : يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ الایہ، یعنی راہ خدا سے بچا اور چرا کر جو دولت جمع کی جاتی ہے وہ قیامت کے دن پیشانی کا داغ اور پہلو اور پیٹھ کا زخم بنے گی۔ دولت جمع کرنے کی سرگردانی میں بڑا دخل دو چیزوں کو ہوتا ہے۔ ایک ہم چشموں میں اپنا سر اونچا رکھنے کی خواہش دوسری اپنے ذاتی آرام و راحت کی طلب۔ فرمایا کہ جو لوگ دنیا میں سربلندی اور فخر کی خاطر دولت جمع کریں گے ان کی دولت بروز قیامت ان کی پیشانی پر داغ لگائے گی۔ اسی طرح جو لوگ نرم ریشمین و مخملین گدوں، غالیچوں، قالینوں اور صوفوں کے درپے ہو کر انفاق کی سعادت سے محروم رہیں گے ان کی یہ بچائی ہوئی دولت ان کے پہلوؤں اور ان کی پیٹھوں کو زخمی کرے گی۔
Top