Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 34
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِنَّ
: بیشک
كَثِيْرًا
: بہت
مِّنَ
: سے
الْاَحْبَارِ
: علما
وَالرُّهْبَانِ
: اور راہب (درویش
لَيَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
اَمْوَالَ
: مال (جمع)
النَّاسِ
: لوگ (جمع)
بِالْبَاطِلِ
: ناحق طور پر
وَيَصُدُّوْنَ
: اور روکتے ہیں
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
يَكْنِزُوْنَ
: جمع کر کے رکھتے ہیں
الذَّهَبَ
: سونا
وَالْفِضَّةَ
: اور چاندی
وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا
: اور وہ اسے خرچ نہیں کرتے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَبَشِّرْهُمْ
: سو انہیں خوشخبری دو
بِعَذَابٍ
: عذاب
اَلِيْمٍ
: دردناک
اے ایمان والو ! بہت سے عالم اور درویش البتہ کھاتے ہیں لوگوں کا مال باطل طریقے سے اور روکتے ہیں اللہ کے راستے سے اور وہ لوگ جو جمع کرتے ہیں سونا اور چاندی اور نہیں خرچ کرتے اس کو اللہ کی راہ میں ، ان کو خوشخبری سنا دیں عذاب الیم کی
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے ساتھ جہاد کا ذکر فرمایا تھا پھر اس جہاد کی وجوہات بھی بیان ہوئیں ۔ اہل کتاب کے عقائد باطلہ کا ذکر ہوا ، اور ان حیلہ سازیوں کی بات ہوئی جو وہ اسلام کو مٹانے کے لیے کرتے رہتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تمام ادیان پر دین اسلام کے غلبے کا ذکر کیا۔ پہلے اہل کتاب کے عام لوگوں کی خرابیوں کا بیان ہوچکا ہے ، اب آج کے درس میں ان کے خواص یعنی عالموں اور درویشوں کی خرابیوں کا ذکر ہے۔ اس کے ساتھ حضور ﷺ کی امت کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ جو خرابیاں اہل کتاب میں تھیں وہ تم میں بھی پیدا ہوجائیں گی جس کے بڑے خطرناک نتائج ظاہر ہوں گے۔ اہل کتاب کی خرابیاں : یہود ونصاریٰ اہل کتاب تھے۔ یہ لوگ اللہ کے بنیوں کو جانتے اور اس کے پیغمبروں کو پہچانتے تھے ، مگر جب ان میں اغراضِ نفسانیہ پیدا ہوگئیں ، مال وجاہ کی محبت آگئی تو انہوں نے صحیح عقیدہ چھوڑ دیا۔ دین میں بگاڑ پیدا کرلیا اور اس میں طرح طرح کی بدعات نکال لیں افسوس کہ اہل اسلام کے علماء درویش ، پیر اور پیشوا بھی اسی بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ ترکِ دنیا : ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” یایھا الذین امنوا “ اے ایمان والو ! (آیت) ” ان کثیرا من الاحبار والرھبان “ بیشک بہت سے عالم اور درویش ۔ احبار ۔۔۔ کی جمع ہے جس کا معنی علم والا ہے ۔ یہودیوں میں اہل علم شخص کو جبرکہتے ہیں اور رہبان راہب کو کہتے ہیں جس کا معنی پیر ، عبادت گزار ، درویش یا گوشہ نشین ہے گرجوں میں رہنے والے ، تارک دنیا پادری راہب کہلاتے ہیں جو دنیا سے قطع تعلق کر کے اپنا تعلق صرف اللہ سے جوڑ لیتے ہیں۔ ان میں مرد بھی ہوتے ہیں اور عورتیں بھی جو زندگی بھر نکاح نہیں کرتے بلکہ اللہ اللہ کرتے رہتے ہیں۔ رہبانیت کا اصل دین سے کوئی تعالق نہیں ، یہ یہودیوں کی ایجاد کردہ بدعت ہے اس قسم کی خرابی مہاتما بدھ کے پیروگاروں میں بھی پائی جاتی ہے ، ترک دنیا کرنے والے لوگ بدھ بھکشو کہلاتے ہیں۔ پرانے ہندوئوں میں تارک دنیا سادھو کہلاتے ہیں۔ بدھ بھکشو کہلاتے ہیں۔ بدھ اس نظریہ کا حامی تھا کہ جو شخص دنیا میں آلودہ ہوجاتا ہے اس کو نجات نہیں حاصل ہو سکتی۔ مگر اللہ نے فرمایا ہے کہ ترک دنیا خلاف فطرت ہے۔ اس نظریہ کی رو سے جب مرد وزن مجرد رہنے لگے تو وہی خرابیاں پیدا ہوگئیں جو ہونا چاہیں تھیں۔ بدکاری کا سلسلہ چل نکلا انہوں نے رہبانیت اللہ کے لیے اختیار کی تھی مگر اس کو نباہ نہ سکے۔ حضور ﷺ نے تو صاف طور پر فرما دیا ہے ” لا رھبانیۃ فی الاسلام “ یعنی دین اسلام میں ترک دنیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دنیا کو اختیار کر کے اس کے حقوق ادا کرو۔ معاشرے میں رہ کر تکالیف برداشت کرو اور ان پر صبر کرو ، اسی میں تمہاری نجات ہے ترک دنیا کو پسند نہیں کیا گیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ میری امت کی رہبانیت جہاد میں ہے۔ جو اللہ کے راستے میں گھر سے نکلتا ہے وہ راہب ہی ہوتا ہے جب کوئی شخص اللہ کی رضا کے لیے دشمن کو مغلوب کرنے کی غرض سے اور ملت اسلامیہ کی تقویت کے لیے جائدہ پیمائے حق ہوتا ہے تو اللہ کا مقبول بندہ بن جاتا ہے دنیا کو چھوڑ چھاڑ کر گوشہ نشینی اختیار کرنے والا اور کسی کے کام نہ آنے والا شخص اللہ کو ہرگز پسند نہیں۔ بدعات کی ایجاد : اللہ تعالیٰ نے یہودی علماء ومشائخ کی یہ خصلت بیان فرمائی ہے ۔ کہ اے ایمان والو ! اہل کتاب کے بہت سے عالم اور درویش ایسے ہیں ، (آیت) ” لیاکلون اموال الناس بالباطل “ جو لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں۔ مفسرین کرام نے اس قسم کے کل حرام کی بہت سی تفصیلات اپنی کتابوں میں درج کی ہیں۔ شاہ اسماعیل شہید (رح) اور سید احمد شہیدبریلوی (رح) نے اپنی کتاب صراط مستقیم میں تصوف اور سلوک کے ضمن میں ایسی بہت سے رسومات کا ذکر کیا ہے جو اہل بدعت ، روافض اور دیگر غلط کار پیروں اور مولویوں نے ایجاد کر رکھی ہیں۔ مولانا عبدالحق حقانی متوفی 1914 ء پنجاب کے رہنے والے تھے مگر دلی میں جا کر آباد ہوگئے۔ انہوں نے بھی اپنی تفسیر حقانی میں بہت سی بدعات کا ذکر کیا ہے۔ آپ نے عیسائیوں کا تعاقب بھی کیا ہے اسی طرح مولانا ابو الکلام آزاد نے ترجمان القرآن میں بدعات پر سیر حاصل بحث کی ہے حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) نے اصلاح الرسوم کے نام سے مستقل کتاب لکھی ہے جس میں اہل بدعت کی ایجاد کردہ بدعات سے خبردار کیا گیا ہ۔ اسی طرح بعض دیگر حضرات نے بھی بدعات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اکل حرام کے طریقے : حرام خوری بہت بڑا جرم ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے بار بار منع فرمایا ہے۔ سورة بقرہ اور نساء میں واضح حکم موجود ہے (آیت) ” لا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل “ ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے مت کھائو اور اس کی کئی ایک صورتیں ہیں۔ مثلا علماء اور مفتی بادشاہوں اور دیگر سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لیے حلال پر حرام کا اور حرام پر حلال کا فتویٰ لگاتے ہیں اور پھر اس کے معاوضہ میں جو مال حاصل کرتے ہیں وہ اکل حرام کی مد میں آتا ہے اہل کتاب کے علماء کے اکل حرام کی ایک شکل سورة آل عمران میں بھی بیان ہوئی ہے یہودیوں نے یہ فلسفہ گھڑ رکھا تھا کہ وہ اہل علم ہیں لہٰذا ان کے لیے عرب کے ان پڑھ لوگوں کا مال کھانا جائز ہے۔ ظاہر ہے کہ عربوں میں تو کوئی ایک دو فیصدی پڑھے لکھے لوگ ہوتے تھے ، ورنہ ان کی غالب اکثریت جاہل ہی ہوتی تھی۔ ان کا سارا علم زبانی یاداشت پر ہوتا تھا۔ اور گذشتہ ڈیڑھ ہزار سال سے ہو اسی طریقے پر چلے آرہے تھے۔ یہودی چونکہ پڑھے لکھے اہل کتاب لوگ تھے ، اس لیے انہوں نے از خود یہ فلسفہ قائم کر رکھا تھا کہ ان کے لیے عرب کے امیوں کا مال حلال ہے۔ وہ کہتے تھے (آیت) ” لیس علینا فی الامین سبیل “ (آل عمران) امیوں کا مال جس طریقے سے بھی ہاتھ لگے کھا جائو۔ اللہ نے فرمایا یہ بڑی بیہودہ اور ظالمانہ بات ہے کہ کوئی شخص اپنے علم کی بنا پر جاہل کا مال ناحق طریقے سے کھا جائے اور پھر اسے حلال بھی سمجھے۔ یہودیوں کے عالم ، جج ، قاضی اور مجسٹریٹ بھی رشوت لے کر غلط فیصلے کرتے تھے قاتل کو رشوت لے کر بری کردیتے تھے اور حکومت کو پتہ بھی نہیں چلنے دیتے تھے ، عام لوگ بھی ان کی اس قبیح حرکت سے واقف نہ تھے اور وہ اندر ہی اندر حرام کا یہ کاروبار کرتے تھے اکل حرام کی یہ بی ایک صورت یہودیوں میں رائج تھی۔ تعویز گنڈے : یہودی علمائ ، تعویز گنڈون کے ذریعے بھی حرام خوری کرتے تھے۔ حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لیے تعویز دیتے تھے۔ جھاڑ پھونک کرتے تھے اور پھر اس پر معاوضہ وصول کرتے تھے۔ کام جائز ہے یا ناجائز ، انہیں اس سے کوئی غرض نہ ہوتی تھی جس نے فیس دے دی اسی کو تعویز لکھ دیا۔ آگے کسی کو فائدہ یا نقصان ، ان کی بلا سے۔ اس قسم کا کاروبار ہمارے ہاں بھی چلتا ہے۔ نقوش سلیمانی ، نافع الخلائق اور شیخ گوالیاری کی جواہر خمسہ کی کتابوں سے ہر قسم کے شرکیہ ، بدعتیہ ، جائز اور ناجائز قسم کے تعویز لکھے جاتے ہیں اور اچھی خاصی کمائی کی جاتی ہے حالانکہ کسی ثقہ بزرگ اور اہل اللہ نے کبھی غلط کام کے لیے تعویز نہیں دیا مگر آج کے نام نہاد عامل سو فیصدی ناجائز کام کے لیے بھی سب کچھ کر گزرتے ہیں۔ انہیں تو اپنی فیس سے غرض ہوتی ہے۔ مذہبی رسوم : بعض مذہبی رسوم بھی ایسی ہیں جو فیس کے بغیر ادا نہیں کی جاتیں ، مثلا نکاح پڑھانے کی اچھی خاصی فیس لی جاتی ہے بلکہ جنازہ پڑھانے کا بھی نذرانہ لیا جاتا ہے۔ یہ قباحت یہود ونصاریٰ میں تھی اب ہماری امت میں بھی سرایت کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ مرنے والوں کے گناہ بخشوانے کے سلسلے میں بھی فیس کے مختلف ریٹ ہیں مقررہ فیس ادا کر کے اپنی کسی مردہ عزیز کی جان عذاب سے چھڑا لو صاحب تفسیر حقانی لکھتے ہیں کہ بوہرہ ار دائودی فرقے کے لوگوں میں یہ رسم بھی پائی جاتی ہے کہ ملاں جی مرنے والے کے کفن میں جبریل کے نام ایک رقعہ لکھ کر ڈال دیتے ہیں کہ یہ شخص ہمارا آدمی ہے ، اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ۔ ظاہر ہے کہ ایسے کام کے لیے اور اتنی بڑی سفارش کے لیے معاوضہ بھی اچھا خاصہ ہوگا۔ غرضیکہ اس قسم کی کتنی ہی باطل رسوم ہیں جن کے ذریعے لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کھایا جاتا ہے۔ تبرکات کی زیارت : تبرکات کی زیارت بھی آمدنی کا اچھا خاصہ ذریعہ ہے ۔ مسجدوں میں یا زیارت گاہوں میں بزرگوں کے نام پر بعض تبرکات رکھے ہوئے ہیں۔ کسی بزرگ کی پگری ہے یا کسی کا جبہ ہے کہیں کسی بزرگ کی تسبیح لٹک رہی ہے ، کہیں ناخن کا ٹکڑا ہے۔ یہاں لاہور میں شاہی مسجد میں بھی بعض تبرکات موجود ہیں جن کی زیارت کرانے کی فیس وصول کی جاتی ہے۔ کشمیر میں موئے مبارک کے جھگڑے نے بڑا طول پکڑا تھا۔ قرآن و شریعت جاتا ہے تو جائے کچھ پروا نہین مگر ایک بال پر اتنا ہنگامہ کھڑا کردیا کہ کتنے آدمی مارے گئے۔ مشہور ہے کہ موئے مبارک ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں۔ اس کی چوری سے چونکہ آمدنی بند ہوگئی اس لیے اس کی بازیابی کے لیے حکومتی سطح پر سب کچھ کرنا پرا۔ یہ تمام حیلے بہانے ہیں جن کے زریعے لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھایا جاتا ہے۔ ایصال ثواب : ہمارے ہاں ایصال ثواب کے نام پر بھی لوگوں کا مال ہضم کیا جاتا ہے اس میں کوئی شک نہیٰں کہ ایصال ثواب ملت ابراہیمیہ کا مسلمہ اصول ہے مگر مرنے والے کو ثواب تو جبھی پہنچے گا جب حلال مال میں سے سنت کے مطابق خرچ کیا گیا ہو۔ ایسے مال کا صحیح مصرف غرباء مساکین کو کھلانا اور پہنانا ، طلباء کو کتابیں مہیا کرنا ، مساجد ومدرسہ کی تعمیر ، پانی کا انتظام اور دیگر ضروریات کی بہم رسائی وغیرہ ہے اگر دیگیں پکا کر غریبوں کی بجائے امیروں اور شتہ داروں کو کھلادیا جائے گا تو اس سے مرنے والوں کو کیا ثواب ہوگا۔ فوتیدگی کی تمام رسومات میں امراء بھی شریک ہوتے ہیں ، حالانکہ یہ غریبوں کا حق ہے تو ایسے میں ثواب کی امید رکھنا کہاں تک درست ہے ؟ ایصال ثواب کے لیے قرآنی خوانی کا ایک آسان طریقہ نکل آیا ہے حافظ صاحب کے پاس جائو کہ ہم نے مردے کو ایصال ثواب کے لیے قرآنی خوانی کرانی ہے۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے کتنے قرآن پہلے ہی پڑھ رکھے ہیں جتنے ضرورت ہے لے جائو ، صرف اتنی فیس ادا کرو۔ ہم اتنے قرآن پاک کا ثواب تمہارے فوت شدہ کو ہبہ کیے دیتے ہیں۔ کہو تو اتنے نفل پڑھ دیں گے۔ یا اتنے روزے رکھ دیں گے ، ہماری فیس دے دو ۔ اور ثواب لے جائو۔ اس قسم کی دکانداریاں چل رہی ہیں۔ کہیں سوئم ہے اور کہیں چالیسواں ہے۔ دیگھیں پکیں گی ، برادری والے کھا جائیں گے اور ثواب مردے کے کھاتے میں ڈال دین گے جتنی زیادہ فیس دو گے مولوی صاحب اتنا لمبا ختم پڑھ کر مرنے والے کو بخش دیں گے۔ فوتگی کی رسوم : 1942 ء کا واقعہ ہے ، ہمارے ایک واقف کار لاہور میں محنت مزدوری کرتے تھے بیوی بیمار ہوگئی اور پھر فوت ہوگئی ، پیچھے ایک چھوٹا بچہ رہ گیا اس کی طرف سے بڑی پریشانی تھی کہ اس کی پرورش کیسے ہوگی۔ وہ صاحب اپنے سسرال کے ہاں رہتے تھے ، بیوی کے کفن دفن کا انتظام کیا۔ کچھ وہاں خرچہ ہوگیا اور باقی رسم سوئم پر اٹھ گیا۔ چوتے دن جب مزدوری کے لیے گھر سے نکلنے لگے تو ساس اور سسر نے روک لیا ، کہنے لگے آگے چہلم آرہا ہے اس کے لیے تین سو روپے کا انتظام کرو۔ اس بیچارے نے گھر کے برتن بیچ کر تین سو مہیا کیے تو ان کی جان چھوٹی وہ بیچارا بیوی سے محروم ہوا ، بچے کی فکر دامن گیر ہوئی اور اوپر سے رسومات نے کمر توڑ دی آخر یہ سب کچھ کیا ہے ؟ یہودی اور عیسائی بھی مذہبی رسومات کے نام پر لوگوں کا مال کھاتے تھے اور آج آنری امت کے علماء اور پیر بھی یہی کچھ کر رہے ہیں۔ ایصال ثواب کے لیے کھانا تیار ہوا ہے مگر امیر غریب سب کھا رہے حالانکہ یہ صرف غریب کا حق ہے اور امراء کے لیے مکروہ تحریمی کے درجے میں ہے۔ بھائی ! کسی مستحق کو کھلا دو ، کپڑا پہنا دو یا ضرورت کی دوسری چیزلے دو تو کچھ فائدہ بھی ہوگا۔ صاحب حیثیت لوگوں کو اعلی درجے کے کھانے کھلانے سے مردے کو کیا فائدہ ہوگا ؟ شریعت کا حکم یہ ہے کہ مردے کے کفن دفن کے بعد سب سے پہلے اس کا ترکہ تقسیم کرو۔ ہر ایک وارث کا حق متعین کرو۔ قبل از تقسیم میت کے مال میں سے ایصالِ ثواب جائز نہیں۔ خاص طور پر اگر اس مال میں چھوٹے بچوں کا حصہ بھی ہے۔ تو ایسے مال کا خرچ کرنا حرام ہے۔ سوئم ساتا یا چہلم ہو مشترکہ مال سے خرچ کرنا ثواب کی بجائے گناہ کا احتمال ہے ہاں اگر بالغ آدمی اپنے جائز مال میں سے خرچ کریگا تو ایصال ثواب ہوگا اس کا طریقہ یہ ہے کہ حلال کمائی سے اس نیت کے ساتھ صدقہ خیرات کرو کہ اللہ تعالیٰ اس کا ثواب مرنے والے کو عطا کرے تو درست ہے اس کے علاوہ باقی سب رسمیں ہیں اور محض مال کھانے کا ذریعہ ہیں۔ ایصال ثواب کی آڑ میں قبر پرستی ہو رہی ہے ، عرس منعقد ہوتے ہیں چرھاوے چڑھتے ہیں ، تقریب لغیر اللہ کے لیے نذریں مانی جا رہی ہیں یہ سب حرام خوری ہے۔ اہل کتاب بھی کرتے ہیں اور ہماری امت کے لوگ بھی کر رہے ہیں۔ اسی لیے حضور ﷺ نے اپنی امت کو خبردار کردیا کہ تم بھی ان کی طرح نہ ہوجانا۔ اللہ کے راستے سے روکنا : فرمایا ایک تو یہ لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں اور دوسرا (آیت) ” ویصدون عن سبیل اللہ “ اللہ کے راستے سے روکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جو آدمی غلط کام کریگا۔ باطل رسومات ادا کریگا اور ان کی طرف دعوت دیگا وہ دراصل صحیح راستے سے روک رہا ہے۔ جو کوئی شخص بدعت کی طرف بلا رہا ہے ، وہ اللہ کے راستے سے روک کر ہی باطل کی طرف دعوت دے رہا ہے۔ علماء سوء کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ لوگ سیدھے راستے کو چھوڑ کر بدعات اور طاطل رسوم میں پھنسے رہیں اور ان کا پیٹ بھرتا رہے ان کو نذرانے آتے رہیں اور یہ کاروبار چلتا رہے۔ لوگ جہنم میں جاتے ہیں ، تو جائیں پیر صاحب کی نذرونیاز پہنچنی چاہیے۔ اسی لیے مفسرین کرام فرماتے ہیں جو آدمی غلط کام کر رہا ہے وہ اپنے عمل کے ذریعے لوگوں کو براہ راست سے روک رہا ہے۔ اہل ایمان کو بڑا محتاط رہنا چاہیے۔ کہ کوئی ایسا نہ ہونے پائے جو دین حق سے نفرت کا باعث بنے بہرحال باطل کی طرف دعوت دینا اور اس کی تشہیر کرنا اللہ کے راستے سے روکنا ہے۔ جمع مال و دولت : فرمایا (آیت) ” والذین یکنزون الذھب والفضۃ “ جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں (آیت) ” ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ “ اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے (آیت) ” فبشرھم بعذاب الیم “ ان کو عذاب الیم کی بشارت سنا دو ۔ جب سے دنیا قائم ہوئی ہے سونا چاندی انسانوں کی لیے مرغوب چیز رہا ہے۔ ہر شخص اسے اکٹھا کرنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ یہ دنیا میں کار آمد ہے۔ اگرچہ اس سے عاقبت خراب ہی ہوجائے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس مال میں زکوٰۃ ادا نہ کی جائے وہ کنز کی تعریف میں آتا ہے۔ امام بیضاوی (رح) اور امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ صرف زکوٰۃ کی تخصیص نہیں ہے بلکہ مال میں جو بھی کسی کا حق بنتا ہے ، اگر وہ ادا نہیں کیا گیا ، تو وہ مال اس آیت کریمہ کی رو سے خزانہ تصور ہوگا۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص اپنے اقربا کو لازمی خرچہ ادا نہیں کرتا ، ایک آدمی بھوکا مر رہا ہے اور دولت مند اس کی حاجت براری نہیں کرتا ، ننگے کو کپڑا نہیں پہناتا تو اس کا مال کنز میں شمار ہو کر عذاب الیم کا باعث بنے گا۔ اسے طرح مال موجود ہونے کے باوجود صدقہ فطر ادا نہیں کرتا ، قربانی نہیں دیتا ، استطاعت ہے تو حج نہیں کرتا ، یتیم ، مسکین ، مسافر اور بیوہ کی مدد نہیں کرتا تو اس کا مال خزانہ متصور ہوگا اور وہ شخص اس آیت کی وعید میں آئے گا۔ بخیل کے لیے عذاب : اپنے مال کا حق ادا نہ کرنے والے بخیل کے متعلق فرمایا (آیت) ” یوم یحمی علیھا فی نار جھنم “ جس دن گرم کیا جائے گا اس سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں (آیت) ” فتکوی بھا جباھھم وجنوبھم وظھورھم “ اور اس سے داغا جائے گا ان کی پیشانیوں کو اور پہلوں کو اور ان کی پشتوں کو ان کے ساتھ یہ سلوک میدان حشر میں ہوگا اور کب تک ہوتا رہیگا۔ اس کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ سورة آل عمران میں آتا ہے (آیت) ” سیطوقون ما بخلوا بہ “ جس مال میں بخل کیا ، حق ادا نہیں کیا اس کو گنجے سانپ کی شکل میں گلے میں طوق ڈال دیا جائے گا جو بخیل کو ڈسے گا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہے گا۔ ” انا کنزک انا مالک “ میں تیرا خزانہ اور مال ہوں جسے تو نے دنیا میں جمع کر کے رکھا ، اب اس کا مزا چکھو۔ سونے چاندی کا حق ادا نہیں کیا تو اسے گرم کر کے جسم کو داغا جائیگا اور اگر جانوروں کا حق ادا نہیں کیا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن مالک کو نیچے لٹایا جائے گا اور اس کے جانور اسے پائوں سے پامال کریں گے اور منہ سے کاٹیں گے اور سینگ ماریں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فیصلہ کردیگا ۔ بہرحال اس کی تفصیلات قرآن وسنت میں موجود ہیں۔ فرمایا (آیت) ” ھذا ما کنزتم لانفسکم “ اللہ فرمائے گا یہی وہ خزانہ ہے جو تم نے جمع کیا تھا کہ دنیا میں اس سے فائدہ اٹھائو گے تم نے حلال و حرام میں تمیز نہ کی ، بس مال جمع کرنے کی دھن میں لگے رہے (آیت) ” فذوقوا ما کنتم تکنزون “ اب اس کا مزا چکھو جو کچھ تم جمع کرتے رہے ، تم نے دنیا میں اس مال کا حق ادا نہ کیا ، آج یہی مال تمہارے لیے وبال جان بن گیا ہے۔
Top