Ahkam-ul-Quran - An-Nahl : 72
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِیْنَ وَ حَفَدَةً وَّ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَتِ اللّٰهِ هُمْ یَكْفُرُوْنَۙ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تم میں سے اَزْوَاجًا : بیویاں وَّجَعَلَ : اور بنایا (پیدا کیا) لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَزْوَاجِكُمْ : تمہاری بیویاں بَنِيْنَ : بیٹے وَحَفَدَةً : اور پوتے وَّرَزَقَكُمْ : اور تمہیں عطا کیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاک چیزیں اَفَبِالْبَاطِلِ : تو کیا باطل کو يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں وَ : اور بِنِعْمَةِ : نعمت اللّٰهِ : اللہ هُمْ : وہ يَكْفُرُوْنَ : انکار کرتے ہیں
اور خدا ہی نے تم میں سے تمہارے لئے عورتیں پیدا کیں اور عورتوں سے تمہارے بیٹے اور پوتے پیدا کئے اور کھانے کو تمہیں پاکیزہ چیزیں دیں تو کیا یہ بےاصل چیزوں پر اعتقاد رکھتے اور خدا کی نعمتوں سے انکار کرتے ہیں ؟
حفدۃ کی تشریح قول باری ہے (وجعل لکم من ازواجکم نبی ن وحفدۃ۔ اور اسی نے ان بیویوں سے تمہیں بیٹے اور پوتے عطا کئے) حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حفدہ نوکروں اور مددگاروں کو کہتے ہیں۔ حسن کا قول ہے۔ ” من اعانک فقد حفدک “ (جس شخص نے تمہاری اعانت کی وہ تمہارا حفید یعنی مددگار بن گیا) مجاہد، قتادہ اور طائوس کا قول ہے کہ حفدہ نوکروں اور خدمت گاروں کو کہتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ ، ابو الضحی، ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر کا قول ہے کہ دو بہنوں کو حفدہ کہتے ہیں۔ ایک قول کے مطابق حفد کے اصل معنی اسراع فی العمل (کام میں تیزی دکھانے) کے ہیں، اسی سے دعائے قنوت میں یہ فقرہ ہے۔ والیک نسعی و تحفد، یعنی ہم تیری طرف دوڑے آتے اور اس میں تیزی دکھاتے ہیں۔ ’ عفدۃ حافد ‘ کی جمع ہے جس طرح کملۃ کامل کی جمع ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جب سلف نے حفدہ کے دو معنی بیان کئے ہیں ایک نوکر چاکر اور مددگار اور دوسرے دو بہنیں۔ تو اب ضروری ہے کہ اس لفظ کو انہیں دو معنوں پر محمول کیا جائے۔ اس میں یہ دلالت موجود ہے کہ باپ اپنے بیٹے سے خدمت اور مدد لینے کا حق رکھتا ہے اس لئے کہ قول باری ہے (وجعل لکم من ازواجکم بنین وحفدۃ) اسی بنا پر ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ باپ اگر بیٹے کو اپنی خدمت کے لئے اجرت پر رکھ لے تو بیٹا خدمت کی صورت میں اجرت کا مستحق نہیں ہوگا اس لئے کہ باپ کو اجارے کے بغیر بھی بیٹے سے یہ خدمت لینے کا حق حاصل ہے۔
Top