Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 72
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِیْنَ وَ حَفَدَةً وَّ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَتِ اللّٰهِ هُمْ یَكْفُرُوْنَۙ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تم میں سے اَزْوَاجًا : بیویاں وَّجَعَلَ : اور بنایا (پیدا کیا) لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَزْوَاجِكُمْ : تمہاری بیویاں بَنِيْنَ : بیٹے وَحَفَدَةً : اور پوتے وَّرَزَقَكُمْ : اور تمہیں عطا کیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاک چیزیں اَفَبِالْبَاطِلِ : تو کیا باطل کو يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں وَ : اور بِنِعْمَةِ : نعمت اللّٰهِ : اللہ هُمْ : وہ يَكْفُرُوْنَ : انکار کرتے ہیں
اور اللہ (کے کرم و احسان کے بارے میں مزید سنو کہ اس) نے پیدا فرمائیں تمہارے لئے بیویاں خود تمہاری ہی جنس میں سے، اور اسی (قادر مطلق) نے تمہاری بیویوں سے (تمہارے لئے) بیٹے بھی پیدا فرمائے اور پوتے بھی، اور اسی نے تمہیں کھانے (پینے) کے لئے (طرح طرح کی اور عمدہ سے عمدہ) پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں، تو کیا پھر بھی یہ لوگ باطل (اور بےحقیقت و بےبنیاد چیزوں) پر ایمان رکھتے ہیں، اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں،1
143۔ بیوی بچوں کی نعمت سے متعلق تذکیر و یاددہانی : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور اس نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا فرمائیں خود تمہاری جنس سے، تاکہ تم انکے ذریعے سکون حاصل کرو اور پرکیف زندگی گزارو۔ تاکہ تمہاری نسل چلے اور تمہارا نام باقی رہے۔ اور اس رشتہ ازدواج کے ذریعے تمہیں طرح طرح کی مزید نعمتوں سے سرفرازی نصیب ہو۔ سو تمہارے لئے تو تمہاری بیویوں کو پیدا کرنا اس کی ایک عظیم الشان نعمت ہے جس سے اس نے تمہیں اپنی خاص رحمت و عنایت سے نوازا ہے۔ پھر مزیدکرم یہ فرمایا کہ اس نے تمہاری ان بیویوں کو خود تمہاری ہی جنس سے پیدا فرمایا ہے۔ تاکہ تمہارے درمیاں باہمی انس و محبت کا تعلق قائم ہو۔ کیونکہ اگر تمہاری بیویاں کسی اور جنس سے ہوتیں تو تمہارے درمیاں باہم انس و محبت کا یہ تعلق اور رشتہ کس طرح پیدا ہوسکتا تھا ؟ پھر اس نے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے زوجین یعنی بیوی اور خاوند میں سے ہر ایک کو ایسا بنادیا ہے کہ اس میں سے ایک کی تکمیل دوسرے پر موقوف ہے اور ایک کی سعادت اور اس کا سکون دوسرے سے وابستہ ہے۔ سو تم لوگ اگر اس سلسلے میں غور و فکر سے کام لوتو تمہیں زوجیت اور انکے باہمی رشتہ میں قدرت کے عظیم الشان دلائل نظر آئیں گے اور تم لوگ دل وجان سے پکاراٹھوگے للہ الحمد رب العالمین۔ 144۔ اور اسی نے تمہیں بیٹوں اور پوتوں سے نوازا : سو بیٹوں پوتوں کی اس عظیم الشان نعمت سے نوازنا بھی حضرت حق۔ جل مجدہ۔ ہی کی شان اور اسی کا کام ہے۔ سو اسی نے انسان کو اس نعمت سے نوازا اور از خود نوازا۔ مگر اس انسان کی بےانصافی اور ناشکری ملاحظہ ہو کہ اس نے اس کی اس نعمت میں بھی شرک کا ارتکاب کیا یہاں تک کہ کلمہ گو مشرک نے اپنی اولاد کو غیروں کی طرف منسوب کرکے ان کے نام بھی شرکیہ رکھ دیئے جیسے۔ " پیربخش "۔ " علی بخش "۔ ، " امام بخش "۔ " نبی داد "۔ " علی داد "۔ " حضور بخش "۔ " رسول بخش "۔ " عبدالحسین "۔ " عبدالنبی "۔ " عبدالرسول "۔ اور " پیراں دتہ " وغیرہ وغیرہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جو لوگ جہالت اور نادانی سے ایسا کرتے ہیں وہ تو پھر بھی معذور ہوسکتے ہیں لیکن جو جان بوجھ کر ایسا کرتے اور ایسے نام رکھتے ہیں وہ شرک کے جرم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور پھر اس رحیم و کریم اور ستاروحلیم خدائے ذوالمنین کا کرم واحسان ملاحظہ ہو کہ اس طرح کی تمام شرکیات کے باوجود وہ ان لوگوں سے اپنی یہ نعمت چھینتا نہیں فتعالی اللہ الملک الحق لا الہ الا ھو) بہرکیف بیٹوں اور پوتوں کی نعمت بھی ایک عظیم الشان نعمت ہے جس سے قدرت اپنے بندوں کو نوازتی ہے کہ بیٹوں اور پوتوں کے اس سلسلے سے اس کا نام اور اس کے وجود کا تسلسل باقی رہتا ہے۔ اور یہی وہ نعمت ہے جو انسان کو اس کی موت اور انتقال کے بعد بھی کام آتی ہے۔ اور انہی کی دعاؤں اور نیک اعمال کے نتیجے میں انسان کو مرنے کے بعد بھی اجروثواب ملتارہتا ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں حضرت نبی معصوم ﷺ سے وارد و منقول ہے۔ سو اولاد کی یہ نعمت مرنے کے بعد بھی کام آتی ہے جبکہ یہ راہ حق و ہدایت پر قائم ہوں۔ باللہ التوفیق لما یحب ویرید وھوالھادی الیٰ سوآالسبیل۔ 145۔ پھر بھی اللہ کی نعمتوں کا انکار ؟ : یعنی اللہ پاک کی یہ اور نعمتیں جن سے یہ لوگ ہر وقت اور طرح طرح سے مستفید و فیضیاب ہوتے ہیں، تو کیا پھر بھی یہ لوگ اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں ؟ کہ یہ نعمتیں ان کو بخشی اسی وحدہ لاشریک نے ہیں۔ مگر یہ ان کو منسوب دوسروں کی طرف کرتے ہیں۔ (ابن کثیر) کوئی لکڑی پتھر وغیرہ کے کسی خود ساختہ بتوں کی طرف، کوئی کسی زندہ یا مردہ ہستی کے آستانے اور قبر کی طرف اور کوئی کسی " بلیوں والی سرکار " اور " کانوں والی سرکار " وغیرہ کی طرف۔ سو یہ کتنا ظلم اور کس قدر بےانصافی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ۔ اور آنحضرت ﷺ نے ایک حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا اور جن وانس کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ پیدا سب کو میں کرتا ہوں مگر یہ بندگی دوسروں کی کرتے ہیں۔ اور روزی سب کو میں دیتا ہوں مگر یہ شکر دوسروں کا بجالاتے ہیں (تفسیر مظہری) ۔ والعیاذ باللہ من کل سوء و شرک وضلال۔ سو اللہ پاک کی بخشی ہوئی نعمتوں کا انکار کرنا بڑا ظلم اور سخت بےانصافی ہے۔ اور اس کا نتیجہ وانجام بھی بہت برا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top