Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Qasas : 75
وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نکال کر لائینگے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ فَقُلْنَا : پھر ہم کہیں گے هَاتُوْا : تم لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل فَعَلِمُوْٓا : سو وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ الْحَقَّ : سچی بات لِلّٰهِ : اللہ کی وَضَلَّ : اور گم ہوجائیں گی عَنْهُمْ : ان سے مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جو وہ گھڑتے تھے
اور ہم ہر ایک امت میں سے گواہ نکالیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات خدا کی ہے اور جو وہ افترا کیا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا
75۔ صحیح بخاری ماجہ اور مسند امام احمد میں حضرت ابو سعید خدری ؓ کی حدیث ہے وہ حدیث اس آیت کی گویا تفسیر ہے حاصل اس حدیث کا یہ ہے کہ قیامت کے دن جب نبی اور ان کی امتیں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑی ہوں گی تو پہلے ہر ایک امت کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تم کو تمہارے نبی نے اللہ کا حکم دنیا میں پہنچا دیا تھا پہلے تو مشرک لوگ اس سوال کے جواب میں خاموشی اختیار کریں گے چناچہ اس کا ذکر اوپر کی آیتوں میں گذرا پھر جو لوگ دنیا میں اللہ کے رسول سے مخالفت کرتے ہیں وہ وہاں بھی اللہ کے رسول کی مخالفت میں جواب دیں گے اور اللہ سے یہ کہویں گے کہ یا اللہ ہم کو کسی نبی نے تیرا کوئی حکم نہیں پہنچایا اس پر اللہ تعالیٰ ہر ایک نبی سے دریافت فرمائے گا کہ کیوں تم نے ان لوگوں کو اللہ کا حکم پہنچا دیا تھا یا نہیں وہ عرض کریں گے ہاں ہم نے تو ان کو یا اللہ تیرا حکم ہر طرح پہنچا دیا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا بھلا تمہارا کوئی گواہ بھی ہے وہ کہویں گے نبی آخر الزماں محمد ﷺ اور ان کی امت ہماری گواہ ہیں پھر آنحضرت ﷺ کی امت کے نیک لوگ گواہی دے دیں گے یا اللہ ہر ایک نبی نے بیشک تیرا حکم اپنی امت کے لوگ کو پہنچا دیا اللہ تعالیٰ ان گواہی دینے والوں سے پوچھے گا کہ تم کو کیا خبر کہ ایک نبی نے اپنی امت کو اللہ کا حکم پہنچا دیا وہ جواب دیویں گے کہ دنیا میں ہمارے رسول نبی آخرالزماں محمد ﷺ نے قرآن کے موافق ہم کو یہ خبردی ہے کہ ہر ایک نبی نے اپنی امت کو اللہ کے حکم پہنچا دیا اس لیے ہم کو اپنے رسول کی ہر ایک بات پر پورا بھر وسا ہے اور ہمارے دل میں اس بات کا یقین ہے کہ رسول اللہ نے اپنی امت کو اللہ کے حکم پہنچا دیا اس لیے ہم کو اپنے رسول کی ہر ایک بات پر پورا بھروسا ہے اور ہمارے دل میں اس بات کا یقین ہے کہ ہر نبی نے اللہ کا ہر طرح کا حکم اپنی امت کو پہنچادیا حضرت نوح (علیہ السلام) سب سے پہلے صاحب شریعت نبی ہوئے ہیں اس لیے بعضی روایتوں میں فقط حضرت نوح ( علیہ السلام) اور ان کی امت کا ہی ذکر ہے لیکن سب روایتوں کے اور سورة اعراف کی آیت فلنسئل الذین ارسل الیھم وَلَنَسْئَلَنَّ المر سلین کے ملانے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) اور ان کی امت کی کچھ خصوصیت نہیں ہے سب نبی اور امتوں کے ساتھ یہ ہی معاملہ گزرے گا جس کا ذکر اس حدیث میں ہے فقط اسی سبب سے تنہا حضرت نوح ( علیہ السلام) اور ان کی امت کا ذکر بعض روایتوں میں آیا ہے کہ وہ سب سے اول صاحب شریعت نبی ہیں اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے گواہی شاہدی سے کسی چیز کو جاننے کی اس کو کچھ ضرورت نہیں لیکن اس حدیث میں جس گواہی کا ذکر ہے وہ گواہی قیامت کے دن فقط منکر لوگوں کے قائل کرنے کے لیے ہوگی اس گواہی شاہدی سے یہ مطلب بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جزا سزا کا مدار اپنے علم غیب پر نہیں رکھا اس لیے قیامت کے دن اس گواہی شاہدی کے بعد جب اللہ تعالیٰ منکر لوگوں سے فرمادے گا کہ تمہارے پاس اور کوئی سند اس انکار کی تصدیق میں ہو تو پیش کرو اس پر بعضے منکر جو عذر کریں گے اس کا ذکر صحیح مسلم میں انس بن مالک کی روایت 1 ؎۔ ایک سے ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک روز ہنس کر فرمایا قیامت کے دن ایک شخص اس طرح کے سوال جوا اب میں اللہ تعالیٰ سے کہے گا کہ جس پر ہنس آتی ہے پھر فرمایا وہ شخص قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے عرض کرے گا یا اللہ کیا تیرا انصاف مجھ کو ظلم سے بچانے کا مقتضی نہیں ہے اللہ تعالیٰ فرمادے گا کہ ضرور میرا انصاف ظلم سے ہر ایک شخص کے مو نہہ پر مہر لگادے گا اور اس شخص کے ہاتھ پیروں کو گویائی عنایت فرماے گا اور ہاتھ پیر جو کچھ اس شخص نے دنیا میں کیا ہے وہ سب بیان کر دیویں گے اس ہاتھ پیروں کی گواہی کے بعد ایسے لوگ اپنے ہاتھ پیروں کو برا بھلا کہویں گے اور اپنے جھوٹے عذروں کو چھوڑ کر لاچار اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہوجاویں گے آنحضرت ﷺ کو اس بات کی بڑی خوشی ہے کہ ان کی امت قیامت کے دن اللہ کے روبرو شہادت ادا کرے گی اور اللہ تعالیٰ ان کی گواہی کو قبول فرمادے گا چناچہ تفسیر ابن ابی حاتم وغیرہ 2 ؎ میں صحیح روایتیں ہیں جن میں بڑی خوشی اور فخر سے آپ نے اس گواہی کا ذکر فرمایا ہے اللہ تعالیٰ امت کے لوگوں کو یہ توفیق دیوے کہ وہ اپنی رسول ؓ کی پوری فرما نبرداری کرکے اپنے آپ کو اس گواہی کے قابل بنادیں۔
Top