Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 32
قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَطِيْعُوا : تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : نہیں دوست رکھتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافروں کو دوست نہیں رکھتا
اوپر کی آیت جب نازل ہوئی اور آنحضرت ﷺ نے اس کا حکم لوگوں کو سنا دیا کہ اللہ کی محبت بدوں فرماں برداری رسول کے حاصل نہیں ہوسکتی تو عبد اللہ بن ابی منافق نے لوگوں کو بہکانا شروع کیا کہ جس طرح نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو مانتے ہیں اسی طرح محمد ﷺ بھی تم لوگوں سے اپنے آپ کو منوانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ان سے وہ محبت کریں جو نصاریٰ حضرت عیسیٰ سے کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ ٹکڑا آیت کا نازل فرمایا 2۔ اور فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو دنیا میں اسی واسطے بھیجا ہے کہ وہ تم کو اللہ کی مرضی اور نامرضی کی باتیں بتلائیں اور ان کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم تم پر جو ْآتے ہیں وہ تم کو سنا دیں پھر بغیر فرماں برداری رسول کے اللہ کی مرضی کے حکم تم کو کیوں کر معلوم ہوسکتے ہیں۔ اور جب ضد سے تم نے اللہ کی مرضی کے حکموں کو ہی نہ جانا اور ان حکموں کے منکر رہے تو اللہ تعالیٰ کی محبت کا تمہارا دعویٰ غلط ہے کیونکہ ایسے منکروں کو اللہ تعالیٰ ہرگز اپنا دوست نہیں ٹھہراتا اور نصاریٰ نے جس طرح کی محبت حضرت عیسیٰ کی اپنے دل سے تراشی ہے نہ وہ رسول وقت نے تم سے چاہی ہے اور نہ وہ اللہ کی مرضی ہے اور نہ انہوں نے حضرت عیسیٰ سے سیکھی ہے پھر یہ مغالطہ تم کہاں سے پیدا کرتے ہو کہ محمد ﷺ لوگوں سے وہ اپنی محبت چاہتے ہیں جو نصاریٰ حضرت عیسیٰ سے رکھتے ہیں۔
Top