Tafseer-e-Saadi - Aal-i-Imraan : 32
قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَطِيْعُوا : تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : نہیں دوست رکھتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافروں کو دوست نہیں رکھتا
آیت 32 اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو سب سے جامع حکم صادر فرمایا ہے۔ وہ ہے اس کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت۔ اس میں ایمان اور توحید بھی شامل ہے اور اس کی شاخیں یعنی ظاہری اور باطنی اقوال و افعال بھی بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں اس کے منع کئے ہوئے کاموں سے پرہیز بھی شامل ہے۔ کیونکہ گناہ سے پرہیز اللہ کے حکم کی تعمیل ہے، یعنی اس کی اطاعت میں شامل ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرنے والے ہی کامیاب ہیں۔ (فان تولوا) ” پس اگر یہ منہ پھیر لیں “ یعنی اللہ کی، اور اس کے رسول کی فرماں برداری سے اعراض کریں، تو دوسرا راستہ صرف کفر کا اور شیطان کی فرماں برداری کا ہے۔ (کتب علیہ انہ من تولاہ فانہ یضلہ ویھدیہ الی عذاب السعیر) (الحج :3/22) ” اس کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست بنائے گا، وہ اسے گمراہ ہی کرے گا اور جہنم کے عذاب میں لے جائے گا۔ “ اس لئے فرمایا : (فان تولوا فان اللہ لایحب الکفرین) ” پس اگر یہ منہ پھیر لیں تو بیشک اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا “ بلکہ ان سے ناراض ہے، اور سخت ترین سزا دے گا۔ اس آیت مبارکہ میں اتابع رسول کی وضاحت ہے کہ اس کا طریقہ اللہ کے احکامات اور رسول کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ یہی حقیقی اتباع اور پیروی ہے۔ اس کے بعد فرمایا :
Top