Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں
38۔ 43۔ تفسیر مقاتل و ابن جریر وغیرہ میں قتادہ سے روایت ہے کہ مشرکین مکہ میں سے کچھ لوگ آنحضرت ﷺ کو شاعر اور کچھ کاہن کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں یہ آیتیں نازل فرمائیں اور دونوں جہان کی تمام مخلوقات کی قسم کھا کر فرمایا کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جس کو اپنے رسول پر اس نے نازل فرمایا ہے جن لوگوں کو عقبیٰ کی باتوں پر پورا یقین نہیں ہے وہ اس قرآن کو شاعر کا اور جو لوگ قرآن کی شان پر پورا غور نہیں کرتے وہ کاہن کا کلام کہتے ہیں یہ نادان اتنا خیال نہیں کرتے کہ ان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو خود بھی شاعر ہیں اور ایسے جنات کے ان کو بہت سے شعر بھی یاد ہیں جو چوری سے کچھ غیب کی باتیں اڑا لاتے ہیں اور کاہنوں کو وہ باتیں سکھاتے ہیں پھر قرآن بھی اگر کسی شاعر کا یا کاہن کا کلام ہے تو ان لوگوں تے تو گھڑی گھڑی کہا جاتا ہے کہ تم بھی کچھ ایسا کلام بنا کر پیش کرو جو فصاحت اور اخبار غیب میں قرآن کی مانند ہو۔ جب یہ لوگ اور ان کے کاہن اور کاہنوں کے مددگار وہ چور جنات سب کے سب مل کر ایسا کچھ کلام بنانے اور پیش کرنے سے عاجز ہیں تو پھر اس قرآن کو شاعر یا کاہن کا کلام بتانا محض نادانی ہے۔
Top