Mazhar-ul-Quran - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
پس3 مجھے قسم ان چیزوں کی جن کو تم دیکھتے ہو۔
(ف 3) شان نزول : تفسیر مقاتل میں ابن جریروغیرہ میں قتادہ سے روایت ہے کہ مشرکین مکہ میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کو شاعر اور کاہن کہتے تھے اللہ نے ان کے جواب میں یہ آیتیں نازل فرمائیں اور دونوں جہان کی تمام مخلوقات کی قسم کھاکریہ فرمایا کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے جس کو اپنے رسول پر اس نے نازل فرمایا ہے جن لوگوں کو عقبی کی باتوں پر پورا یقین نہیں ہے وہ اس قرآن کو شاعر کا اور جو لوگ قرآن کی شان پر پوراغور نہیں کرتے، وہ کاہن کا کلام کہتے ہیں، یہ نادان اتنا خیال نہیں کرتے کہ ان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو خود بھی شاعر ہیں پھر قران بھی اگر کسی شاعر کا یا کاہن کا کلام ہوتا تو ان لوگوں سے تو گھڑی گھڑی کہا جاتا کہ تم بھی کچھ ایسا کلام بناکر پیش کرو جو فصاحت اور اخبار غیب میں قرآن کی مانند ہو۔ جب یہ لوگ اور ان کے کاہن اور ان کاہنوں کے مددگار سب کے سب مل کر ایسا کلام بنانے اور پیش کرنے سے عاجز ہیں تو پھر اس قرآن کو شاعر یا کاہن کا کلام بتلانا محض نادانی ہے۔ جسط رح اوپرگذر چکا کہ کفار قرآن کو شاعر یا کاہن کا کلام کہتے تھے اسی طرح وہ لوگ ایک بات یہ بھی کہتے تھے کہ نبی ﷺ نے اپنے دل سے یہ باتیں جوڑ لی ہیں جن باتوں کو انہوں نے کلام الٰہی مشہور کیا ہے ۔ اس کا جواب اللہ نے ان آیتوں میں دیا اور فرمایا کہ غیب سے اس دین کی دن بدن مدد ہوتی چلی جاتی ہے دن بدن یہ دین ترقی پکڑتا چلاجاتا ہے اس سے سمجھ لینا چاہیے کہ یہ رسول اللہ کے سچے رسول ہیں اور قرآن اللہ کا کلام ہے کیونکہ صاحب شریعت نبی حضرت نوح کے زمانہ سے لے کر حضرت عیسیٰ کے زمانہ تک جو مدد غیبی اللہ نے اپنے رسولوں کی فرمائی ہے وہی مدد ان رسول کی ہر وقت ہر باب میں اللہ فرمارہا ہے جس طرح قریش کے لوگ کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہوتا تو لوگوں کے جھٹلانے سے پہلے ہم ان سے اس بات کامواخذہ کرتے ان کو سزا دیتے ان کو روکتے ان کا سیدھا ہاتھ پکڑ لیتے اور ان کی رگ کاٹ ڈالتے جس کے کاٹنے ہی موت واقع ہوجاتی ہے اور تم میں سے کوئی ان کو بچا نہیں سکتا، لیکن حالت تو یہ ہے کہ جس طرح سے اور رسولوں کی غیب سے اللہ نے ہمیشہ مدد فرمائی ہے اسی طرح ان کی مدد غیب سے دن بدن ہورہی ہے ۔ پھر فرمایا کہ نبی ﷺ اور اللہ کے کلام کے جھٹلانے والوں کا حسرت اور ندامت کا حال جو کچھ قیامت کے دن ہوگا اس کا ذکر سورة فرقان میں گذرچکا ہے آخرکو فرمایا کہ اے محبوب ﷺ تم تکذیب کا خیال نہ کرو اور اپنے پروردگار عظمت والے کے حکم سے نماز پڑھو، اس کی توحید خوب شائع کرو اس کی بڑائی بیان کرو۔
Top