Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
سو میں ان چیزوں کی قسم کھاتا ہوں جن کو تم دیکھتے ہو
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے متقیوں کے لیے نصیحت ہے ان آیات میں قرآن کریم اور صاحب قرآن کریم کی صفات جلیلہ بیان فرمائی ہیں اور دشمنوں کی باتوں کی تردید فرمائی ہے جو اسے اللہ تعالیٰ کا کلام ماننے کو تیار نہ تھے۔ اولاً ارشاد فرمایا کہ تم جن چیزوں کو دیکھتے ہو اور جن چیزوں کو نہیں دیکھتے میں ان کی قسم کھاتا ہوں کہ یہ قرآن ایک معزز فرشتہ کا لایا ہوا کلام ہے اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے۔ شاعر لوگ شاعرانہ باتیں کرتے تھے وہ عام لوگوں کی باتوں سے مختلف ہوتی تھیں اور کاہن لوگ شیاطین سے سن کر آئندہ ہونے والی کوئی بات بتا دیتے تھے۔ (جس کا ذکر سورة ٴ جن میں آ رہا ہے اور سورة ٴ حجر اور سورة ٴ سباء اور سورة ٴ صافات میں گزر چکا ہے) اور ان میں اپنے پاس سے اور بہت سی باتیں ملا کر بیان کردیتے تھے اور تک بندی کی طرح کچھ باتیں کہہ جاتے تھے اہل مکہ نے قرآن کریم کو شاعروں کاہنوں کا کلام بتادیا حالانکہ وہ جانتے تھے کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نہ شاعر ہیں نہ کاہن ہیں نہ ان لوگوں کے پاس آپ کا اٹھنا بیٹھنا ہے مگر انسان کی ضد وعناد ایسی چیز ہے کہ جب انسان اس پر کمر باندھ لے اور حق سے بالکل ہی منہ موڑ لے تو قبول حق کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے ان میں بہت کم کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جو ضد اور عناد کو چھوڑ کر حق کو قبول کرے اور اپنی سمجھ سے کام لے اس لیے ان لوگوں کا حال بیان فرمایا : ﴿ قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ0041﴾ (تم بہت کم ایمان لاتے ہو) اور ﴿ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ0042 ﴾ (تم بہت کم سمجھتے ہو) بھی فرمایا۔ ﴿ فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ0038 وَ مَا لَا تُبْصِرُوْنَۙ0039﴾ جو فرمایا اس میں ان چیزوں کی قسم کھائی جنہیں بندے دیکھتے ہیں اور جنہیں نہیں دیکھتے صاحب روح المعانی اس بارے میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام چیزوں کی قسم کھائی جو بندوں کے مشاہدات اور مغیبات ہیں اس لیے حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ساری مخلوق کی قسم کھا کر بتاکید یہ فرمایا کہ قرآن رسول کریم ﷺ کا لایا ہوا کلام ہے حضرت عطا نے فرمایا کہ تبصرون سے آثار قدرت اور ما لا تبصرون سے اسرار قدرت مراد ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ اجسام اور ارواح مراد ہیں اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ انسان اور جن اور ملائكہ مراد ہیں۔ وقیل غیر ذلک (روح المعانی صفحہ 60: ج 29)
Top