Ahsan-ut-Tafaseer - An-Naba : 12
وَّ بَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًاۙ
وَّبَنَيْنَا : اور بنائے ہم نے فَوْقَكُمْ : تمہارے اوپر سَبْعًا : سات شِدَادًا : مضبوط/ سخت
اور تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنائے
12۔ 16۔ زمین کے عجائبات کے ذکر کے بعد ان آیتوں میں آسمانی عجائبات کا ذکر ہے سات چنائیوں سے سات آسمان مراد ہیں مضبوطی انکی سب کی آنکھوں کے سامنے ہے کہ ہزارہا برس سے بغیر کسی طرح کی مرمت کے بالکل بےسہاراکھڑے ہیں اور یہ تو اوپر گزرچکا ہے کہ ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک پانسو برس کا راستہ کا فاصلہ ہے اور اسی قدر ہر ایک آسمان کا دل ہے۔ چمکتے ہوئے چراغ سے مراد سورج ہے کہ جس کی چمک ساری دنیا میں یکساں ہے۔ معصرات کے معنی میں سلف کے دو 1 ؎ قول ہیں ‘ ایک ہوا دوسراخوب برسنے والا بال۔ مطلب دونوں قولوں کا یہ ہے کہ پہلے ہوا آسمان پر چلتی ہے۔ اس سے بادل اکٹھے ہو کر جہاں اللہ کا حکم ہوتا ہے وہاں مینہ برستا ہے جس سے طرح طرح کا اناج میوہ اور جانروں کا چارہ پیدا ہوتا ہے۔ ماء ثجاجا کے معنی لگاتار بارش۔ الفافا کے معنی خوب گھنے کے درخت۔ (1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 462 ج 4)
Top