Al-Quran-al-Kareem - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ ان بستیوں کی چند خبریں ہیں جو ہم تجھے بیان کرتے ہیں، ان میں سے کچھ کھڑی ہیں اور کچھ کٹ چکی ہیں۔
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْقُرٰي۔۔ : ”مِنْ“ تبعیض کے لیے ہے، یعنی گزشتہ بستیوں کی یہ چند خبریں ہیں جو ہم آپ کو بیان کر رہے ہیں۔ اس سورت میں انبیاء کے حالات زمانے کی ترتیب کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، یعنی نوح، ہود، صالح، ابراہیم، لوط، شعیب اور موسیٰ ؑ۔ ”قَائِمٌ“ کھڑی (کھیتی) ، ”حَصِیٌد“ وہ کھیتی جو کاٹی جا چکی ہو، یعنی ان بستیوں میں سے بعض کے نشانات اب بھی قائم ہیں، مثلاً صالح ؑ کی قوم کے پہاڑوں میں تراشے ہوئے مکانات اور بعض کے نام و نشان تک مٹ چکے ہیں، جیسے کٹی ہوئی کھیتی کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔
Top