Mafhoom-ul-Quran - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ بستیوں کی کچھ کہانیاں ہیں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو قائم ہیں اور کچھ مٹ مٹا گئیں۔
بستیوں کے حالات اور نصیحت تشریح : ان آیات میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ جو چند قوموں کے قصے تمہیں سنائے گئے ہیں، یعنی قوم نوح، عاد، ثمود، قوم لوط، اہل مدین اور فرعون۔ یہ سب اپنے اپنے اعمال کے مطابق انجام کو پہنچے۔ کچھ کے کھنڈرات موجود ہیں اور کچھ کی کہانیاں موجود ہیں یہ ایک عقل مند انسان کے لیے نصیحت حاصل کرنے کے لیے کافی ہیں اور آخرت کا تو بیان آسمانی کتابوں میں بڑی وضاحت سے کردیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ بات قرآن میں بتائی گئی ہے اس لیے سو فیصد ٹھیک اور یقینی ہے۔ ایسا ضرور ہوگا کہ سب لوگ قیامت کے روز اللہ کے سامنے حاضر کیے جائیں گے اور دنیا میں کیے گئے اعمال کے مطابق سزا اور جزا ضرور پائیں گے۔ اور جو وقت اس دن کے لیے مقرر کردیا گیا ہے وہ عین اسی وقت آئے گی نہ گھڑی پہلے اور نہ گھڑی بعد۔ اس لیے اس دن کی سختی اور دوزخ کے عذاب کی سختی کو ہر وقت یاد رکھنا چاہیے تاکہ نیک راہ اختیار کی جاسکے۔ قرآن کی باتوں کو ثابت کرنے کے لیے سائنس کی ضرورت نہیں بلکہ سائنس کی باتوں کو ثابت کرنے کے لیے قرآنی آیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر سائنس دان رات دن تجربات، تحقیقات اور نئی نئی تشریحات میں لگے رہتے ہیں مثال کے طور پر ” مثبت اور منفی مادہ سے کائنات کی تخلیق اور انجام۔ “ اس موضوع پر سلطان بشیر محمود صاحب اپنی کتاب میں لکھتے ہیں۔ ” قرآن پاک اس قانون قدرت کا واشگاف الفاظ میں اعلان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جوڑوں میں پیدا کیا ہے اس لیے کوئی وجہ نہیں کہ مثبت مادہ کے مقابلے میں منفی مادہ نہ ہو مشہور سائنس دان ڈارک نے مثبت اور منفی مادہ کا نظریہ 1933 ء میں پیش کیا اور اس کے تقریباً 60 سال بعد اب تجربہ گاہ میں ان کا وجود ثابت ہوچکا ہے۔ سائنس دان اب منفی اور مثبت دنیائوں کی بھی باتیں کرتے ہیں۔ “ جبکہ چودہ سو سال پہلے قرآن میں آچکا ہے۔ اور ہر چیز کو ہم نے جوڑوں میں پیدا کیا تاکہ تم لوگ سوچو۔ ( سورة الذاریات۔ آیت 49 ) اسی طرح کائنات اور اینٹی کائناٹ کا نظریہ بھی سائنسی حلقوں میں جانا پہچانا ہے۔ اگر ہماری کائنات کا منفی جوڑا موجود ہے تو پھر جیسے ہی یہ قریب ہوں گے اچانک ایک آواز آئے گی اور پھر کچھ باقی نہ رہے گا۔ دراصل یہ خاتمہ نہیں بلکہ اس سے ایک نئی کائنات کی ابتدا ہوگی جو موجودہ کائنات سے زیادہ بڑی ہوگی اور اس موجودہ زمان و مکان میں رہنے والے ہر جاندار کا گھر ہوگی۔ کائنات کا آغاز انتہا اور پھر ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی دنیا کا آغازیہ سب ایک خالق ومالک کی تخلیق ہیں۔ اور یہ سب ایک مقرر شدہ نظام کے تحت ہو رہا ہے جس کا ڈیزائن اور پروگرام اللہ نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے۔ مقرر کردہ وقت پر یہ سب کچھ اللہ کی رضا سے ہوجائے گا۔ جس میں نہ ایک پل جلدی ہوگا اور نہ ہی ایک پل دیر سے ہوگا۔ جب ایک مسلمان کو یا کسی بھی شخص کو معلوم ہوجاتا ہے اور تمام حقیقت انسان کی زندگی، موت اور حیات بعد الموت اور یوم آخر سب کچھ قرآنی آیات سے اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے تو پھر کون ہے جو سیدھی راہ اختیار نہ کرے گا اور جنت کا وارث نہ ہونا چاہے گا۔ سائنس کے اصول تو تبدیل ہوتے رہتے ہیں جبکہ قرآن کی بتائی ہوئی ہر ہر بات پکی، سچی اور نہ بدلنے والی ہے۔ قرآن ہدایت بھی ہے شفا بھی ہے اور حکمت کا خزانہ بھی ہے۔ اور انسان کے لیے بہت بڑی رحمت اور برکت بھی ہے۔ اور اللہ رحیم و کریم ہے کہ اس نے آنے والی مصیبت سے انسان کو بہت پہلے آگاہ کردیا۔ اور یوں سخت دن کی (حساب و کتاب کا دن) پریشانی سے بچا لیا۔ اور پچھلی قوموں سے سبق سیکھنا چاہیے تاکہ دنیا و آخرت کی رسوائی سے بچ سکیں۔
Top