Al-Quran-al-Kareem - Al-Muminoon : 70
اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ١ؕ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ اَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
اَمْ : یا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِهٖ : اس کو جِنَّةٌ : دیوانگی بَلْ : بلکہ جَآءَهُمْ : وہ آیا ان کے پاس بِالْحَقِّ : ساتح حق بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں سے اکثر لِلْحَقِّ : حق سے كٰرِهُوْنَ : نفر رکھنے والے
یا کہتے ہیں کہ اسے کوئی جنون ہے، بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے اور ان میں سے اکثر حق کو برا جاننے والے ہیں۔
اَمْ يَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ۔۔ :”جِنَّةٌ“ پر تنوین تنکیر کی ہے، یعنی یہ کہتے ہیں کہ اس کو کسی قسم کا جنون ہے۔ چوتھی وجہ ان کے انکار کی یہ ہوسکتی ہے کہ وہ کہتے ہوں کہ اسے کسی قسم کا جنون ہے اور واقعی وہ آپ کو کسی قسم کا دیوانہ یا پاگل سمجھتے ہوں۔ ظاہر ہے کہ یہ بھی اصل وجہ نہیں ہے، کیونکہ وہ ہٹ دھرمی سے اپنی زبان سے جو چاہیں کہتے رہیں، مگر دل سے آپ ﷺ کی کمال دانائی کے قائل ہیں، کیونکہ خود انھوں نے صادق اور امین کا لقب دیا ہے۔ بھلا پاگلوں کو یہ لقب دیا جاتا ہے، پھر وہ کیسا دیوانہ ہے (یا مستشرقین کی ہرزہ سرائی کے مطابق مرگی کے دورے کا مریض ہے) کہ دیوانگی یا مرگی کے دورے کے وقت اس کی زبان سے قرآن جیسا کلام نکلتا ہے، جس کی سب سے چھوٹی سورت کا جواب پیش کرنے سے پوری کائنات قاصر ہے اور جس نے تیئیس (23) برس کے مختصر عرصے میں ساری دنیا کی کایا پلٹ کر رکھ دی۔ بَلْ جَاۗءَهُمْ بالْحَقِّ وَاَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْن : جب یہ بات بھی نہیں تو نتیجہ یہی ہے کہ جو دعوت اس رسول نے پیش کی ہے وہ حق ہے، جب کہ ان کے اکثر حق بات کو ناپسند کرتے ہیں، کیونکہ وہ ان کی شتر بےمہار خواہشات اور حیوانی خصلتوں کے خلاف ہے۔ چناچہ وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ سچی بات قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ فرمایا : ”ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے ہیں۔“ کیونکہ جو حق پسند تھے وہ ایمان لے آئے۔
Top