Al-Quran-al-Kareem - Yaseen : 79
قُلْ یُحْیِیْهَا الَّذِیْۤ اَنْشَاَهَاۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمُۙ
قُلْ : فرما دیں يُحْيِيْهَا : اسے زندہ کرے گا الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْشَاَهَآ : اسے پیدا کیا اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ : پہلی بار وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ : ہر طرح خَلْقٍ : پیدا کرنا عَلِيْمُۨ : جاننے والا
کہہ دے انھیں وہ زندہ کرے گا جس نے انھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا خوب جاننے والا ہے۔
قُلْ يُحْيِيْهَا الَّذِيْٓ اَنْشَاَهَآ : یعنی جس نے ان ہڈیوں کو اس وقت پیدا کرلیا جب ان کا وجود ہی نہ تھا، پھر ان میں جان ڈال دی، وہی انھیں دوبارہ زندہ کر دے گا، کیونکہ دوبارہ بنانا تو زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اگرچہ اس قادر مطلق کے لیے پہلی مرتبہ بنانا اور دوبارہ بنانا یکساں آسان ہے۔ دیکھیے سورة روم (27)۔ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِـيْمُۨ : ”خَلْقٍ“ مصدر بھی ہوسکتا ہے، یعنی ”ہر طرح کا پیدا کرنا“ اور اسم مفعول بمعنی مخلوق بھی، یعنی ”ہر ہر مخلوق“ پہلا معنی ہو تو مطلب یہ ہے کہ وہ ہر چیز کے متعلق خوب جانتا ہے کہ اسے کس طرح پیدا کرنا ہے، پھر یہ بھی کہ اسے پہلی دفعہ کیسے پیدا کرنا ہے اور دوبارہ کیسے بنانا ہے، لہٰذا اس کے لیے بوسیدہ ہڈیوں کو زندہ کرنا کچھ مشکل نہیں۔ دوسرا معنی ہو تو مطلب یہ ہے کہ وہ ہر ہر مخلوق کو جانتا ہے کہ وہ کہاں ہے اور اس کے فنا ہونے کے بعد اس کے ذرات کہاں کہاں ہیں، سو وہ ہر ذرے کو اس کی جگہ سے جمع کر کے دوبارہ زندہ کرسکتا ہے۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کَانَ رَجُلٌ یُسْرِفُ عَلٰی نَفْسِہِ ، فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِیْہِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُوْنِيْ ثُمَّ اطْحَنُوْنِيْ ثُمَّ ذَرُّوْنِيْ فِی الرِّیْحِ ، فَوَ اللّٰہِ ! لَءِنْ قَدَرَ اللّٰہُ عَلَيَّ لَیُعَذِّبَنِّيْ عَذَابًا مَا عَذَّبَہُ أَحَدًا فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِہِ ذٰلِکَ ، فَأَمَرَ اللّٰہُ الْأَرْضَ ، فَقَالَ اجْمَعِيْ مَا فِیْکِ مِنْہُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا ہُوَ قَاءِمٌ، فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ ؟ قَالَ یَا رَبِّ ! خَشْیَتُکَ فَغَفَرَ لَہُ) [ بخاري، أحادیث الأنبیاء، باب : 3481 ] ”ایک آدمی اپنی جان پر زیادتی کرتا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا، اس نے اپنے بیٹوں سے کہا، جب میں فوت ہوجاؤں، مجھے جلا دینا، پھر مجھے پیسنا، پھر مجھے ہوا میں اڑا دینا، کیونکہ قسم ہے اللہ کی ! اگر اللہ نے مجھ پر قابو پا لیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو اس نے کسی کو نہیں دیا۔ تو جب وہ فوت ہوگیا، اس کے ساتھ ایسے ہی کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا، فرمایا، تجھ میں اس کا جو کچھ ہے جمع کر دے، اس نے ایسے ہی کیا تو وہ اسی وقت کھڑا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ”تجھے اس طرح کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟“ اس نے کہا : ”اے میرے رب ! تیرے خوف نے۔“ تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔“
Top