Tafseer-e-Madani - Yaseen : 79
قُلْ یُحْیِیْهَا الَّذِیْۤ اَنْشَاَهَاۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمُۙ
قُلْ : فرما دیں يُحْيِيْهَا : اسے زندہ کرے گا الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْشَاَهَآ : اسے پیدا کیا اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ : پہلی بار وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ : ہر طرح خَلْقٍ : پیدا کرنا عَلِيْمُۨ : جاننے والا
(اس سے) کہو کہ ان کو وہی (قادر مطلق) زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے (عدم محض سے) اور وہ ہر پیدائش کو پوری طرح جانتا ہے2
82 بعث بعد الموت کے اثبات کے لیے اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ : سو بعث بعد الموت کے لیے اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہر مخلوق کو پوری طرح جانتا ہے۔ لہٰذا تمہارے جسموں کے پوشیدہ اور بوسیدہ ذرات اس کے علم سے باہر نہیں ہوسکتے۔ " علق " کا لفظ یہاں پر مخلوق کے معنیٰ میں ہے۔ سو حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ اپنی ہر مخلوق اور اس کی ہر حالت کو پوری طرح جانتا ہے۔ بھلا خالق سے اس کی کوئی مخلوق یا کسی مخلوق کی کوئی حالت کس طرح اور کیونکہ مخفی رہ سکتی ہے ؟ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اَلاَ یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ } ۔ یعنی " کیا وہی نہیں جانے گا جس نے پیدا فرمایا اور وہ بڑا ہی باریک بین، نہایت ہی باخبر ہے " ( الملک : 14) ۔ نیز دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُصُ الاَرْضُ مِنْہُمْ وَعِنْدَنَا کِتَابٌ حَفِیْظٌ } ۔ یعنی " ہم پوری طرح جانتے ہیں وہ سب کچھ جو زمین ان کے اندر سے کم کرتی ہے اور ہمارے پاس ان کا پورا ریکارڈ رکھنے والی ایک عظیم الشان کتاب بھی موجود ہے " (ق :4) ۔
Top