Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
سو اس نے ہلکا (اور بےوقوف) بنا لیا اپنی قوم کو اور انہوں نے اس کی بات مان لی اور وہ تھے ہی فاسق (و بدکار) لوگ
72 فرعون کے اپنی قوم کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھانے کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس نے ہلکا پایا اپنی قوم کو "۔ اس طرح کی اپنی پر فریب باتوں اور مختلف قسم کی چالوں سے۔ اور اپنی ڈکٹیٹر شپ کی قوت و زور کے بل بوتے پر اور طرح طرح کے حیلے حوالوں سے۔ یہاں تک کہ اس نے ان احمقوں کو اپنے پیچھے چلنے والوں اور اس کے اشارئہ ابرو پر ناچنے والوں کی ایک بھیڑ بنادیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ " استخف " ضد ہے " استثقل " کی۔ استثقال کے معنیٰ کسی چیز کو بھاری، بوجھل اور گراں سمجھنے کے ہیں۔ اور اس کے مقابلے میں استخفاف کے معنیٰ کسی کو ہلکا، بےوزن اور بےحیثیت سمجھنے کے ہوں گے۔ سو اس لعین نے اپنی قوم کو سادہ اور بدھو پایا۔ اس کو اپنی پرفریب باتوں کے جال میں پھنسایا۔ اور وہ بیوقوفوں کی طرح اس کے چکموں میں آکر اس کے پیچھے لگ گیے۔ اور ہر ڈکٹیٹر اپنے دور میں ایسے ہی جبر و طغیان کے طرح طرح کے حربوں سے کام لے کر اپنی قوم کو دباتا اور رام کرتا ہے۔ اور اپنی ڈکٹیٹرشپ کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے اور اپنا حلقہ مزید کسنے کی کوشش کرتا ہے۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 73 قوم فرعون کے اپنے طاغیے کے پیچھے لگ جانے کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " انہوں نے اس ۔ سرکش و طاغیہ ۔ کی اطاعت کو اپنا لیا "۔ اسی لئے وہ اللہ کے نبی کے مقابلے میں ایسے کافر و طاغی اور سرکش و باغی کے پیچھے لگ گئے۔ اور انہوں نے عقل و فکر سے کام لینے کی زحمت بھی گوارا نہ کی ۔ والعیاذ باللہ من کُلِّ زیغٍ وَّضَلال وَفَسَادٍ وانحراف۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ وہ لوگ تھے ہی بڑے فاسق اور بدکار۔ اس لیے آسانی سے اس طاغیہ کا شکار ہو کر ہلاکت و تباہی کی راہ پر چل پڑے۔ کیونکہ وہ ایمان و یقین کی قوت سے محروم تھے۔ اس لیے بالکل بےوزن اور بےحقیقت تھے۔ اس لیے کہ اصل وزن ایمان و یقین کی قوت ہی سے نصیب ہوتا ہے۔ اور ایمان و یقین کی قوت سے محروم ایسے بےوزن اور بےحقیقت لوگ بڑی آسانی سے شیاطین کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ اور شیاطین ان کی ناکوں میں نکیل ڈال کر جدھر چاہتے ہیں لے چلتے ہیں۔ سو انسان کے اندر اصل قوت اور حقیقی وزن ایمان و یقین کی قوت اور تعلق مع اللہ کی دولت ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ اور اگر متاع ایمان کا یہ وزن اس کے پلڑے میں نہ ہو تو اس کی حیثیت محض خس و خاشاک کی ہے۔ جسکو ہوا کا معمولی جھونکا بھی کہیں سے اٹھا کر کہیں پھینک دیتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر گامزن رکھے ۔ آمین۔ 74 قوم فرعون کے فساد و بگاڑ کے اصل سبب کی نشاندہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اور وہ تھے ہی فاسق ۔ اور بدکار۔ لوگ جن کو حق و ناحق، صحیح و غلط اور جائز و ناجائز سے کوئی غرض نہ تھی۔ اسی لیے وہ اللہ تعالیٰ کے نبی برحق کے مقابلے میں ایسے سرکش و باغی انسان کی باتوں کو مانتے اور اسی کے پیچھے چلتے گئے اور اپنی بڑائی کے جھوٹے گھمنڈ میں وہ حق کا انکار ہی کرتے رہے۔ اور انہوں نے اہل حق سے بغض وعناد ہی رکھا۔ موسیٰ اور ان کی پیش کردہ نشانیوں کو جھٹلایا اور اپنے عہد و پیمان کو بار بار توڑا۔ اور اپنے کفر و حجود پر اڑے ہی رہے وغیرہ وغیرہ۔ جس کے نتیجے میں آخرکار وہ اپنے اس ہولناک انجام سے دوچار ہو کر رہے جس کا حقدار انہوں نے اپنے آپ کو اپنی اس طرح کی کرتوتوں سے بنادیا تھا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو فسق و فجور ہلاکت و تباہی کا باعث ہے۔ اور ایسے ہی لوگ، جیسا کہ اوپر والے حاشیے میں گزرا، شیاطین کے دوست بن جاتے ہیں۔ اور فاسقوں، فاجروں اور سرکشوں کے پیچھے لگتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس سے اس بدبخت قوم یعنی قوم فرعون کے فساد و بگاڑ کے اصل سبب کی نشاندہی فرما دی گئی جو کہ ان کا فسق و فجور تھا۔ جس کی بنا پر ان کو حق و ناحق کی کوئی پروا نہ تھی اور ان کو صحیح و غلط اور جائز و ناجائز سے کوئی سروکار نہ تھا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top