Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 50
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَ١ؕ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۠   ۧ
اَفَحُكْمَ : کیا حکم الْجَاهِلِيَّةِ : جاہلیت يَبْغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں وَمَنْ : اور کس اَحْسَنُ : بہترین مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ حُكْمًا : حکم لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
پھر کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے، ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں۔
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُوْنَ ۭ۔۔ : کیا یہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق کیے ہوئے فیصلے کو چھوڑ کر کفر و جاہلیت کے زمانے کا فیصلہ پسند کرتے ہیں جس کی بنیاد ذاتی خواہشات پر ہوتی تھی اور جن میں کمزور کے مقابلے میں طاقت ور کی طرف داری کی جاتی تھی، اسی کا نام یہودیت ہے کہ وہ چھوٹے درجے کے آدمی کے مقابلے میں بڑے کی رعایت کرتے، کمزوروں پر حدود قائم کرتے اور مال دار طبقہ کی رعایت کرتے۔ (کبیر، قرطبی) افسوس بعض مسلم حکام کے زمانے کے علماء نے ایسے احکام اور حیلے ایجاد کیے کہ اللہ تعالیٰ کی حدود کا نفاذ تقریباً ناممکن ہوگیا، مثلاً انھوں نے شراب کی ایک دو قسمیں چھوڑ کر باقی نشہ آور چیزیں حلال کردیں۔ اجرت پر لائی ہوئی عورت کے ساتھ زنا پر حد ختم کردی۔ قصاص کو جیسا کہ اوپر گزرا تقریباً باطل کردیا۔ سود کی کئی صورتوں کو حلال کردیا۔ چور کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد بھی صاحب مال کو معاف کرنے کا اختیار دے دیا۔ شواہد کے ساتھ چور کا جرم ثابت ہونے کے بعد چور کے صرف اس دعوے سے کہ یہ میرا مال تھا، اس کی حد معاف کردی، خواہ وہ اپنی ملکیت کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ اس امام (حاکم) کو جس سے اوپر کوئی امام نہ ہو ایک دو چیزوں کے سوا تمام حدود معاف کردیں اور جاہلیت کے ان احکام کو شرع اسلام قرار دے کر مسلمان ملکوں میں نافذ کردیا، تو کیا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ”پھر کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں“ جس طرح یہود و نصاریٰ میں شریعت بدلنے والوں کے لیے تھا، اسی طرح ایسے مسلمانوں کے لیے نہیں ہوگا جو قرآن و حدیث کے صریح احکام کے مقابلے میں اپنے من گھڑت احکام نافذ کرنے کے خواہش مند ہیں۔ اس کا نتیجہ بھی دنیا پر غلبے سے محرومی اور کفار کی بدترین غلامی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ اب بھی مسلمانوں کے اکثر حکام نے طرز حکومت اور ملکی قانون کفار کے طریقے کے مطابق بنایا ہوا ہے اور وہ ایسی علماء کونسلیں بناتے رہتے ہیں جو قدیم جاہلیت کے ساتھ ساتھ نئی سے نئی جاہلیت کے نفاذ کے لیے قانون بنائیں اور اس کا نام اسلامی کونسل رکھتے ہیں۔ [ إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ]
Top