Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 50
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَ١ؕ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۠   ۧ
اَفَحُكْمَ : کیا حکم الْجَاهِلِيَّةِ : جاہلیت يَبْغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں وَمَنْ : اور کس اَحْسَنُ : بہترین مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ حُكْمًا : حکم لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
پھر (جو لوگ احکام الٰہی کا فیصلہ پسند نہیں کرتے تو) کیا جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ حالانکہ جو لوگ (اللہ پر) یقین رکھتے ہیں ان کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا (اور) کون ہوسکتا ہے ؟
[41] اسلام سے پہلے کا زمانہ جاہلیت کا زمانہ کہلاتا ہے کیونکہ لوگ اوہام و خرافات میں مبتلا تھے اور علم و بصیرت کی کوئی روشنی موجود نہ تھی۔ قیاس و گمان پر لوگوں نے اپنے لئے زندگی کے طریقے مقرر کر لئے تھے۔ یہ طرز عمل جس دور میں بھی انسان اختیار کرے اسے بہرحال جاہلیت ہی کا طرز عمل کہا جائے گا۔ مدرسوں اور یونیورسٹیوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ محض ایک جزوی علم ہے۔ اللہ کے دیئے ہوئے علم سے بےنیاز ہو کر جو علم بھی دیا جاتا ہے وہ بھی '' جاہلیت '' کی تعریف میں آتا ہے۔
Top