Tafheem-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 9
وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ
وَاَقِيْمُوا : اور قائم کرو۔ تولو الْوَزْنَ : وزن کو بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَلَا : اور نہ تُخْسِرُوا : خسارہ کر کے دو ۔ نقصان دو الْمِيْزَانَ : میزان میں۔ ترازو میں
انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو۔ 8
سورة الرَّحْمٰن 8 یعنی چونکہ تم ایک متوازن کائنات میں رہتے ہو جس کا سارا نظام عدل پر قائم کیا گیا ہے، اس لیے تمہیں بھی عدل پر قائم ہونا چاہیے۔ جس دائرے میں تمہیں اختیار دیا گیا ہے اس میں اگر تم بےانصافی کرو گے، اور جن حق داروں کے حقوق تمہارے ہاتھ میں دیے گئے ہیں اگر تم ان کے حق مارو گے تو یہ فطرت کائنات سے تمہاری بغاوت ہوگی۔ اس کائنات کی فطرت ظلم و بےانصافی اور حق ماری کو قبول نہیں کرتی۔ یہاں ایک بڑا ظلم تو درکنار، ترازو میں ڈنڈی مار کر اگر کوئی شخص خریدار کے حصہ کی ایک تولہ بھر چیز بھی مار لیتا ہے تو میزان عالم میں خلل برپا کردیتا ہے۔ یہ قرآن کی تعلیم کا دوسرا اہم حصہ ہے جو ان تین آیتوں میں بیان کیا گیا ہے۔ پہلی تعلیم ہے توحید اور دوسری تعلیم ہے عدل۔ اس طرح چند مختصر فقروں میں لوگوں کو بتادیا گیا ہے کہ انسان کی رہنمائی کے لیے خدائے رحمان نے جو قرآن بھیجا ہے وہ کیا تعلیم لے کر آیا ہے۔
Top