Al-Quran-al-Kareem - At-Taghaabun : 5
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١٘ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئی تمہارے پاس نَبَؤُا الَّذِيْنَ : خبر ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَذَاقُوْا : تو انہوں نے چکھا وَبَالَ اَمْرِهِمْ : وبال اپنے کام کا وَلَهُمْ عَذَابٌ : اور ان کے لیے عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جنھوں نے اس سے پہلے کفر کیا، پھر اپنے کام کا وبال چکھا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
1۔ اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِھِمْ : یعنی اگر تم اپنے اس خالق پر ایمان نہ لائے اور اس کے ساتھ کفر پر ڈٹے رہے جو ان صفات کا مالک ہے اور جس کی طرف تمہیں واپس جانا ہے، تو کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچتی جنہوں نے اس سے پہلے اپنے خالق ومالک کے علاوہ اس کے رسولوں اور آخرت کا بھی انکار کیا ، مثلاً قوم نوح ، عاد وثمود اور آل فرعون وغیرہ جو مال و دولت اور قوت و شوکت میں تم سے کہیں زیادہ تھے۔ (دیکھئے روم : 9) قریش مکہ کا گزر اکثر شام اور یمین کی طرف سفر میں ان کی برباد شدہ بستیوں پر ہوتا تھا اور عرب میں ان کے واقعات مشہور تھے۔ 2۔ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِھِمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ : یعنی انہوں نے دنیا ہی میں اپنے کفر اور سرکشی کا وبال چکھ لیا ، مگر یہ ان کی پوری اور اصل سزا نہ تھی بلکہ یہ صرف دنیا میں ان کے اعمال بد کا نتیجہ تھا جو دوسروں کو عبرت دلانے کے لیے دکھایا گیا تھا ، جس سے تمہیں بھی عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ اصل سزا کے طور پر ان کے لیے نہایت درد ناک عذاب تیار ہے۔
Top