Al-Quran-al-Kareem - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
پس نہیں ! میں قسم کھاتا ہوں اس کی جسے تم دیکھتے ہو !
(فلا اقسم بما تبصرون…: کفار رسول اللہ ﷺ کو کبھی شاعر کہتے، کبھی کاہن، کبھی یہ کہتے کہ اس نے یہ کالم اپنے پاس سے بنا کر اللہ تعالیٰ کے ذمے لگا دیا ہے، کبھی کہتے کسی دوسرے آدمی نے اسے بنا کردیا ہے، کبھی کہتے ہیں پریشان خواب و خیال ہیں، کبھی آپ کو دیوانہ قرار دیتے۔ دیکھیے سورة انبیاء (5) ، صافات (36) ، طور (29) اور سورة نحل (103) ان تمام باتوں کا اللہ تعالیٰ نے الگ الگ جواب بھی دیا ہے، مگر ان آیات میں ایک ہی جگہ دلیل کے ساتھ سب باتوں کی تردید فرما دی ہے، چناچہ فرمایا :(فلا اقسم بما تبصرون، وما لا تبصرون)”پس نہیں ! میں قسم کھاتا ہوں اس کی جسے تم دیکھتے ہو ! اور جسے تم نہیں دیکھتے !“ قسم سے پہلے ”لا“ کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ تم کہہ رہے ہو وہ درست نہیں۔ قسم کا مقصد کسی بات کی تاکید ہوتا ہے اور عام طور پر قسم اس بات کے لئے دلیل اور شاہد ہوتی ہے، یہاں جس چیز کی قسم کھائی گئی ہے اس میں خلاق و مخلوق، ماضی، حال و مستقبل زمین و آسمان اور دنیا و آخرت، غرض سب کچھ آجاتا ہے۔ قرآن میں مذکور قسموں میں یہ سب سے جامع قسم ہے، یعنی جو کچھ تم دیکھتے ہو اور جو نہیں دیکھتے، میں ان سب کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔
Top