Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 42
وَ اَتْبَعْنٰهُمْ فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةً١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ۠   ۧ
وَاَتْبَعْنٰهُمْ : اور ہم نے لگا دی ان کے پیچھے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا لَعْنَةً : لعنت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت هُمْ : وہ مِّنَ : سے الْمَقْبُوْحِيْنَ : بدحال لوگ (جمع)
اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے دن قباحت والوں میں سے ہوں گے
(وَ اَتْبَعْنٰھُمْ فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃً ) (اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگا دی) اہل ایمان ان پر ہمیشہ لعنت بھیجتے رہے اور بھیجتے رہیں گے۔ (وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ھُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ ) اور وہ لوگ قیامت کے دن بری حالت میں ہوں گے۔ سورة زمر میں فرمایا (اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ ) (وہ صبح و شام آگ پر پیش کیے جاتے ہیں (یعنی برزخ میں) اور قیامت کے دن کہا جائے گا کہ آل فرعون کو سخت عذاب میں داخل کر دو ) ۔ فائدہ : فرعون اور اس کی جماعت کے لیے (اَءِمَّۃً یَّدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ ) فرمایا کہ ہم نے انہیں پیشوا اور امام بنایا جو دوزخ کی طرف بلاتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ لفظ امام جس طرح خیر کی دعوت دینے والوں کے لیے بولا جاتا ہے اسی طرح شر کی دعوت دینے والے کے لیے مستعمل ہے جو اہل شر کی دعوت قبول کرلیتے ہیں یہ داعی ان کے امام و پیشوا بنے رہتے ہیں، بہت سے باطل فرقے ہیں جو اپنے پیشوا کو امام کہتے ہیں لفظ ” امام “ سے دھوکہ کھا کر انہیں مسلمان نہ سمجھیں، جو شخص کفریات کی دعوت دیتا ہو وہ کفر کا اور کافروں کا امام ہے اگرچہ مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو، اس کو خوب سمجھ لیا جائے۔
Top