Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 42
وَ اَتْبَعْنٰهُمْ فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةً١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ۠   ۧ
وَاَتْبَعْنٰهُمْ : اور ہم نے لگا دی ان کے پیچھے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا لَعْنَةً : لعنت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت هُمْ : وہ مِّنَ : سے الْمَقْبُوْحِيْنَ : بدحال لوگ (جمع)
اور ہم نے ان کے پیچھے اس دنیا میں بھی لعنت لگا دی اور قیامت کے دن ان کا شمار ملعونوں میں ہوگا
وَاَتْبَعْنٰـھُمْ فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃً ج وَیَوْمَ الْقِیٰـمَۃِ ھُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ ۔ (القصص : 42) (اور ہم نے ان کے پیچھے اس دنیا میں بھی لعنت لگا دی اور قیامت کے دن ان کا شمار ملعونوں میں ہوگا۔ ) یعنی جس دنیا میں وہ لیڈری اور پیشوائی کرتے رہے اسی دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے ہمیشہ کے لیے لعنت لگا دی اور آخرت میں وہ ذلیل و خوار ہوں گے۔ مَقْبُوْحِیْنَ کے کئی معنی ہوسکتے ہیں۔ وہ مردود و مطرود ہوں گے، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بالکل محروم کردیئے جائیں گے، ان کی بری گت بنا جائی گی اور ان کے چہرے بگاڑ دیئے جائیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ( رض) نے اس کا معنی کیا ہے کہ مَقْبُوْحِیْنَ وہ ہیں جن کے چہرے بگڑ گئے ہوں، رنگ سیاہ ہو اور آنکھیں نیلی۔ اور جس کو ہر بھلائی سے دور ہانک دیا گیا ہو۔ (مظہری) یہی مضمون سورة ہود میں اس طرح بیان ہوا ہے۔ فَاتَّبَعُوْٓا اَمْرَفِرْعَوْنَ ج وَمَآ اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِیْدٍ ۔ یَقْدُمُ قَوْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰـمَۃِ فَاَوْرَدَھُمُ النَّارَ ط وَبٔئْسَ الْوِرْدُالْمَوْرُوْدُ ۔ وَاُتْبِعُوْا فِیْ ھٰذِہٖ لَعْنَۃً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِط بِئْسَ الرِّفْدُالْمَرْفُوْدُ ۔ (ھود : 97۔ 99) ” تو انھوں نے فرعون کی رائے کی پیروی کی اور فرعون کی رائے صائب نہ تھی۔ وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا اور ان کو دوزخ کے گھاٹ پر اتارے گا اور کیا ہی برا ہوگا یہ گھاٹ ! اور اس دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی، اور کیا ہی برا ہوگا یہ صلہ جو ان کو ملے گا ! “
Top