Al-Qurtubi - Al-Qasas : 42
وَ اَتْبَعْنٰهُمْ فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةً١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ۠   ۧ
وَاَتْبَعْنٰهُمْ : اور ہم نے لگا دی ان کے پیچھے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا لَعْنَةً : لعنت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت هُمْ : وہ مِّنَ : سے الْمَقْبُوْحِيْنَ : بدحال لوگ (جمع)
اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے روز بھی بدحالوں میں ہوں گے
واتبعنھم فی ھذہ الدنیا لعنۃ ہم نے بندوں کو حکم دیا کہ ان پر لعنت کریں تو جو بھی ان کا ذکر کرے تو ان پر لعنت کرے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یعنی میں نے ان پر لعنت کو لازم کیا یعنی خیر سے دوری کو لازم کیا۔ ویوم القیمۃ ھم من المقبوحین جس کو ہلاک کیا گیا ہو اور ان پر ناراضی کی کوئی ہوئی، یہ ابن کیسان اور ابو عبیدہ کا نقطہ نظر ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : ان کے چہروں کے سیاہ ہونے اور آنکھوں کے نیلے ہونے کے ساتھ ان کی شکلیں ہی بدل گئی ہوں گی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ دور کئے گئے لوگوں میں سے ہوں گے۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : قبحہ اللہ یعنی اسے یہ بھلائی سے الگ کردیا گیا۔ قبتحہ وقبحہ جب اسے قبیح بنا دیا۔ ابو عمرو نے کہا : قبحت وجھہ جب شدنہ ہو تو اس کا معنی بھی قبحت ہی ہے یعنی مجرد اور مزید فیہ دونوں بابوں سے معنی ایک ہی ہے، شاعر نے کہا : الا قبح اللہ البراحم کلھا وقبح یربوعا و قبح دارما اللہ تعالیٰ تمام برا جم کو بھلائیوں سے دور کرے پر بوع اور دارم کو بھلائی سے دور کرے۔ یوم کو نصب اس لئے دی ہے کیونکہ فی ھذہ الدنیا کے محل پر محمول ہے (1) من المقبوحین حرف عطمف کا ذکر نہیں یعنی حرف عطف سے مستغنی ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں حرف عطف نہیں : سیقولون ثلثہ رابعھم کلھم (الکہف : 22) یہ بھی جائز ہے کہ یوم میں عامل مضمر ہو جس پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے : ھم من المقبوحین یہ اسی طر ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یوم یرون الملٓئکۃ لابشریٰ یومئذ اللمجرمین (الفرقان : 22) یہ بھی جائز ہے کہ یوم میں عامل ھم من المقبوحین ہے اگرچہ ظفر متقدم ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ مجاز کے قاعادہ کے مطابق منفعول ہوگیا فرمایا : واتبعناھم فی ھذہ الدینا لعنۃ یوم القیامۃ
Top