Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 125
بَلٰۤى١ۙ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا وَ یَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِهِمْ هٰذَا یُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِیْنَ
بَلٰٓى : کیوں نہیں اِنْ : اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو وَيَاْتُوْكُمْ : اور تم پر آئیں مِّنْ : سے فَوْرِھِمْ : فوراً ۔ وہ ھٰذَا : یہ يُمْدِدْكُمْ : مدد کرے گا تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِخَمْسَةِ : پانچ اٰلٰفٍ : ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُسَوِّمِيْنَ : نشان زدہ
ہاں اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو اور دشمن تم پر فوراً آپہنچے تو اللہ تمہاری مدد فرمائے گا پانچ ہزار فرشتوں کے ذریعہ جن پر نشان لگے ہوئے ہوں گے۔
لفظ مُسَوِّمِیْنَ کا ترجمہ نشان لگے ہوئے سے کیا گیا ہے ان فرشتوں کے کیا نشان تھے اس کے بارے میں صاحب روح المعانی صفحہ 46: ج 4 بحوالہ ابن اسحاق اور طبرانی حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ غزوہ بدر میں فرشتوں کی نشانی یہ تھی کہ وہ سفید پگڑیاں باندھے ہوئے تھے جن کے شملے کمروں پر ڈالے ہوئے تھے اور غزوہ حنین میں ان کے عمامے سرخ تھے اس بارے میں اور بھی اقوال ہیں جو کتب تفسیر میں مذکور ہیں۔
Top