Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 125
بَلٰۤى١ۙ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا وَ یَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِهِمْ هٰذَا یُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِیْنَ
بَلٰٓى : کیوں نہیں اِنْ : اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو وَيَاْتُوْكُمْ : اور تم پر آئیں مِّنْ : سے فَوْرِھِمْ : فوراً ۔ وہ ھٰذَا : یہ يُمْدِدْكُمْ : مدد کرے گا تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِخَمْسَةِ : پانچ اٰلٰفٍ : ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُسَوِّمِيْنَ : نشان زدہ
بیشک اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرو تو جس آن دشمن تمہارے اوپر چڑھ آئیں گے اسی آن تمہارا رب (تین ہزار نہیں ) پانچ ہزار صاحب نشان فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔
یہاں قرآن کریم انہیں سکھاتا ہے کہ آخر کار تمام امور اللہ تعالیٰ کی طرف پلٹتے ہیں ‘ اور تمام اشیاء ار واقعات میں اصل فیکٹر اللہ کی ذات ہے ‘ فرشتوں کا اتارا جانا تو اہل ایمان کے لئے خوشخبری ہے تاکہ ان کے دل خوش ہوں ‘ ثابت قدم ہوں اور انہیں اطمینان و سکون نصیب ہو ۔ رہی نصرت تو وہ براہ راست اللہ کی جانب سے ہے ‘ اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے ارادے سے ہے ‘ بغیر کسی واسطہ ‘ بغیر کسی وسیلہ اور بغیر کسی سبب کے ۔
Top