Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 125
بَلٰۤى١ۙ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا وَ یَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِهِمْ هٰذَا یُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِیْنَ
بَلٰٓى : کیوں نہیں اِنْ : اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو وَيَاْتُوْكُمْ : اور تم پر آئیں مِّنْ : سے فَوْرِھِمْ : فوراً ۔ وہ ھٰذَا : یہ يُمْدِدْكُمْ : مدد کرے گا تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِخَمْسَةِ : پانچ اٰلٰفٍ : ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُسَوِّمِيْنَ : نشان زدہ
البتہ اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو اور وہ آئیں تم پر اسی دم تو مدد بھیجے تمہارا رب پانچ ہزار فرشتے نشان دار گھوڑوں پر192
192 اس کے بعد جب یہ خبر پھیلی کہ پانچ ہزار سپاہیوں کو مزید کمک مشرکین کو پہنچ رہی ہے تو مسلمان اس خبر سے ذرا دلگیر ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے مزید پانچ ہزار فرشتے نازل کرنے کا وعدہ فرمایا۔ لیکن جب کرز نے مشرکین کی شکست کی خبر سنی تو امداد دینے کا ارادہ ترک کردیا۔ اس لیے پانچہزار فرشتے بھی نازل نہ ہوئے۔ قال الشعبی بلغ النبی ﷺ و اصحابہ یوم بدر ان کرز بن جابر المحاربی یرید ان یمد المشرکین فشق ذالک علی النبی ﷺ علی المسلمین فانزل اللہ تعالیٰ (اَلَنْ یَّکْفِیَکُمْ الی قولہ مُسَوِّمِیْنَ ) فبلغ کر زا الھن یملۃ فلم یمدھم ورجع فلم یمدھم اللہ ایضا بالخمسۃ الاف وکانوا قد امدوا بالف (قرطبی ص 195 ج) اور مسومین کا مطلب یہ ہے کہ وہ فرشتے مخصوص نشانات اور امتیازی علامات کے ساتھ نازل ہوں گے۔ آیت کا حاصل یہ ہوا کہ تین ہزار پر ہی بس نہیں۔ اگر تم صبر وتقویٰ پر قائم رہے اور مشرکین کے امدادی دستے آپہنچے اور انہوں نے تم پر اچانک حملہ کردیا تو اللہ تعالیٰ بھی فوراً امتیازی علامتوں والے پانچ ہزار فرشتے تمہاری امداد کے لیے بھیج دے گا۔ چونکہ مشرکین کو تین ہزار اور پانچ ہزار کی کمک نہیں پہنچی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے بھی تین ہزار اور پانچ ہزار فرشتے نازل نہیں فرما تھے کیونکہ فرشتوں کی ان دونوں جماعتوں کا نزول مشرکین کو ان کی موعودہ کمک پہنچنے پر معلق تھا۔ اس لیے نہ ان کو کمک پہنچی نہ فرشتے نازل ہوئے۔ البتہ ایک ہزار فرشتے پہلے ہی نازل ہوچکے تھے۔
Top