Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 125
بَلٰۤى١ۙ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا وَ یَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِهِمْ هٰذَا یُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِیْنَ
بَلٰٓى : کیوں نہیں اِنْ : اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو وَيَاْتُوْكُمْ : اور تم پر آئیں مِّنْ : سے فَوْرِھِمْ : فوراً ۔ وہ ھٰذَا : یہ يُمْدِدْكُمْ : مدد کرے گا تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِخَمْسَةِ : پانچ اٰلٰفٍ : ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُسَوِّمِيْنَ : نشان زدہ
کیوں نہیں، بشرطیکہ تم نے صبر وتقوی قائم رکھا،256 ۔ اور اگر وہ تم پر فورا آپڑیں گے،257 ۔ تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کیے ہوئے فرشتوں سے کرے گا،258 ۔
256 ۔ (میدان جنگ میں اور اطاعت رسول ﷺ سے منہ نہ موڑوگے) غور کرکے دیکھ لیا جائے سارا زور صبر وثبات اور اطاعت رسول ﷺ پر ہے۔ جنگ احد سے قبل امت کے سپہدار اعظم ﷺ نے جو خطبہ اپنی سپاہ کے سامنے دیا تھا، اور جو حدیث کی کتابوں میں منقول چلا آتا ہے، اس میں یہ مضمون خصوصیت کے ساتھ ہے کہ :۔ اگر ثابت قدم رہوگے تو اللہ تمہی کو مظفر ومنصور کرے گا، اپنے پروردگار پر اعتماد رکھو، ثابت قدم رہو، اور فتح تمہی کو نصیب ہوگی “۔ 257 ۔ (اور اچانک حملہ کی حالت میں امداد ” بشری “ عادۃ ممتنع ہوتی ہے) (آیت) ” یاتوکم “ کے فاعل وہی مخالفین ومعاندین ہیں۔ ای المشرکون “ (روح) (آیت) ” من فورھم “۔ لفظۃ الفور تدل علی السرعۃ والعجلۃ “۔ (بحر) استعیر للسرعۃ (بیضاوی) 258 ۔ (آیت) ” مسومین “۔ یعنی کسی امتیازی علامت کے ساتھ ممتاز۔ ای معلمین بعلامات (قرطبی) رہا یہ امر کے واقعۃ نزول ملائکہ ہو اور انہوں نے کافروں سے قتال کیا تو قرآن اس باب میں خاموش ہے، اور روایتوں میں قول دونوں قسم کے ملتے ہیں۔ ” لم تتعرض الایۃ الکریمۃ لنزول المآئکۃ ولا لقتالھم المشرکین وقتلھم بل ھو امر مسکوت عنہ فی الایۃ (بحر) قال ابن عباس و مجاھد لم تقاتل الملائکۃ الایوم بدر وقال بعضہم انما کانت الفائدۃ فی کثرۃ الملائکۃ انھم کانوا یدعون ویسبحون ویکثرون الذین یقاتلون یومئذ فعلی ھذا لم تقاتل الملائکۃ یوم بدر وانما حضروا للدعاء بالتثبیت والاول اکثر (قرطبی) لا دلیل فیھا علی وقوع قتالھم ولا علی عدمۃ لا حتمالھا الا مرین وبکل قال بعض (روح) عامر شعبی کی روایت ہے کہ مسلمان کو خبر یہ پہنچی تھی کہ مشرکین کی مدد کے لیے کرزبن جابر محاربی آرہا ہے، اس ڈر کو مسلمانوں کے دل سے دور اور انہیں ڈھارس بندھانے کے لیے ان سے کہا گیا کہ تمہاری کمک پر بھی تو فرشتوں کے جھنڈ موجود ہیں، لیکن ادھر نہ کر زمع اپنی جماعت کے آیا اور نہ ادھر فرشتوں کو قتال کی ضرورت پڑی۔ فبلغت الکرز الھزمیۃ فرجع ولم یمدھم بالخمسۃ (ابن جریر) فبلغ کرز اواصحابہ الھزیمۃ فلم یمدھم ولم تتنزل الخمسۃ (ابن جریر)
Top