Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 17
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَعِیْمٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ : یشک متقی لوگ فِيْ جَنّٰتٍ : باغوں میں وَّنَعِيْمٍ : اور نعمتوں میں ہوں گے
بیشک متقی لوگ باغوں میں اور نعمتوں میں ہونگے،
متقی بندوں کی نعمتوں کا تذکرہ، حورِعین سے نکاح آپس میں سوال وجواب تکذیب کرنے والوں کی سزا کا تذکرہ فرمانے کے بعد متقیوں کی نعمتوں کا تذکرہ فرمایا اول تو یہ فرمایا کہ تقویٰ والے بندے باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے ان میں ان کا رہنا فرحت اور لذت کے ساتھ ہوگا اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو نعمتیں انہیں عطا ہوں گی ان میں مشغول رہیں گے اور محظوظ ہوتے رہیں گے، ان پر جو نعمتوں کا انعام ہوگا دائمی ہوگا اور ہمیشہ کے لیے انہیں دوزخ سے محفوظ کردیا جائے گا، ان سے کہہ دیا جائے گا کہ تم دنیا میں جو نیک عمل کرتے تھے ان کے بدلے خوب کھاؤ پیو، یہ کھانا پینا تمہارے لیے مبارک ہے اس سے کوئی تکلیف نہ ہوگی اور کھانے پینے سے دنیا میں جو شکایتیں پیدا ہوجاتی تھیں ان میں سے کوئی بات بھی پیش نہیں لائے گی کھانا بھی مبارک، پینا بھی مبارک ہر طرح سے خیر ہی خیر ہوگی۔ متقی حضرات کی نعمتیں بتاتے ہوئے مزید فرمایا کہ یہ لوگ ایسے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جو برابر قطار میں بچھے ہوئے ہوں گے، سورة الدخان میں اور سورة الواقعہ میں بھی فرمایا ہے، معلوم ہوا کہ یہ تخت قطار سے بھی لگے ہوئے ہوں گے اور آمنے سامنے بھی ہوں گے۔ اس کے بعد زوجیت کی نعمت کا تذکرہ فرمایا، اللہ تعالیٰ شانہٗ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا پھر ان کے جوڑے کے لیے حضرت حواء کو پیدا فرمایا پھر ان دونوں سے نسل چلی اور دنیا میں زن و شوہر کا نظام چلتا رہا چونکہ فطری طور پر انسانوں میں اس بات کی اشتہاء رہتی ہے کہ انس و الفت کے لیے بیویاں بھی ساتھ ہوں اس لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہاں بھی اہل جنت کے جوڑے بنا دیئے جائیں گے دنیا والی عورتیں بھی ان کے پاس ہوں گی اور نئی مخلوق میں سے حورعین بھی ان کی زوجیت میں دیدی جائے گی، لفظ، حورحورا کی جمع ہے جس کا ترجمہ گورے رنگ والی عورت کیا گیا ہے اور عین عیناء کی جمع ہے جس کا معنیٰ ہے بڑی آنکھوں والی عورت۔
Top