Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tur : 17
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَعِیْمٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ
: یشک متقی لوگ
فِيْ جَنّٰتٍ
: باغوں میں
وَّنَعِيْمٍ
: اور نعمتوں میں ہوں گے
بیشک متقی لوگ باغوں اور نعمتوں میں ہونگے
ربط آیات گزشتہ درس میں اللہ نے چند چیزوں کی قسم اٹھا کر یعنی ان کو بطور شاہد پیش کر کے جزائے عمل کی بات سمجھائی ، پھر مکذبین کا حال بیان فرمایا کہ وہ جزائے عمل والے دن سخت پریشانی کے عالم میں ہوں گے ۔ ان کو دھکیل کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ساتھ یہ بھی کہا جائے گا کہ جس چیز کو تم سحر سے تعبیر کرتے تھے ۔ بتلائو کیا یہ سحر ہے یا حقیقت ؟ آج دیکھ لو قیامت برپا ہو کر جزائے عمل کی منزل آ چکی ہے ، یہ وہی چیز ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے ، اور اللہ کی وحدانیت ، رسول کی رسالت اور قرآن کریم کی حقانیت پر ایمان نہیں لاتے تھے۔ اب تمہیں صبر یا بےصبری کے ساتھ یہیں رہنا ہوگا ، ایسے لوگوں کے لیے اس دن تباہی و برباد ہوگی۔ متقین کے لیے انعامات مکذبین کو انداز کرنے کے بعد اب اللہ نے متقین کے لیے انعامات کا تذکرہ فرمایا ہے اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ جہاں ترہیب کی بات کی جاتی ہے ، وہاں ترغیب کا پہلو بھی اجاگر کردیا جاتا ہے ، چناچہ ارشاد ہوتا ہے ان المتقین فی جنت و نعیم بیشک متقی لوگ باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے ۔ اتقاء کا معنی بچنا ہوتا ہے یعنی انسان ، کفر ، شرک ، نفاق اور بد عقیدگی سے بچ جائے ، ظلم و جور کی بجائے عدل و انصاف پر کار بند ہوجائے تو وہ متقی کہلائے گا حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ نے متقین کی یہ تعریف کی ہے کہ ایسے اشخاص جو اولاً کفر ، شرک اور نفاق سے بچتے ہیں اور پھر دوسرے نمبر پر معاصی سے بچتے ہیں ، اور اعلیٰ درجے کے متقین کی صفت یہ ہے کہ وہ ایمان میں خلل ڈالنے والی معمولی معمولی باتوں سے بھی پرہیز کرتے ہیں ۔ شریعت کی حدود کی حفاظت کرتے ہیں ، خود کو دوسروں سے کم تر سمجھتے ہیں ، غرور وتکبر سے پرہیز کرتے ہیں ، اور عاجزی اختیار کرتے ہیں ، وہ کوئی ایسا کام نہیں کرتے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنے ۔ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا کہ ان کے لیے خدا تعالیٰ کے ہاں باغات ہوں گے ۔ انہیں وہاں ہر قسم کا آرام اور راحت نصیب ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر وہ لوگ فاکھین بما اتھم ربم خوش ہونے والے ہوں گے ۔ اس چیز پر جو اللہ انہیں عطا کرے گا ۔ یعنی جنت کے انعام و اکرام پا کر خوش ہوجائیں گے ۔ فکاہت کا معنی خوش طبعی بھی ہوتا ہے ، یعنی جنتی لوگ آپس میں دل لگی کی باتیں بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ فاکھہ پھل کو بھی کہتے ہیں ، گویا وہ اللہ کی طرف سے عطاکردہ پھل کھائیں گے ۔ اور وہ اس بات پر بھی خوش ہوں گے ووقتھم ربھم عذا ب الجحیم کہ اللہ نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا ہے اور وہ کامیاب ہوگئے ہیں ۔ جنت میں داخل کرنے کے بعد ان سے کہا جائے گا کلوا وشربوا ھنیا ً بما کنتم تعلمون کھائو اور پیو خوشگوار ان اعمال کے بدلے میں جو تم دنیا کی زندگی میں کیا کرتے تھے۔ جنت میں خوردو نوش کی ہر قسم کی نعمتیں میسر ہوں گی جو رنگ ذائقے اور بو میں ایک سے ایک بڑھ کر ہوں گی ۔ اور پھر وہ خوشگوار بھی ہوں گی یعنی ان کے کھانے سے کسی قسم کی تکلیف یا بد ہضمی وغیرہ نہیں ہوگی ، اور جنتی خوشگوار اور خوش و خرم زندگی گزاریں گے جو کبھی ختم نہیں ہوگی ۔ فرمایا ان کے عیش و آرام کا یہ عالم ہوگا متکین علی سرر مصفوفۃ وہ ایسے تختوں پر تکیہ لگا کر بیٹھیں گے ، جو قرینے کے ساتھ صف بہ صف بچھائے گئے ہوں گے ، جنتی لوگ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے اور کسی ایک کی دوسرے کی طرف پشت نہیں ہوگی۔ حوروں سے نکاح اس کے بعد ایک اور نعمت کا اللہ نے ذکر فرمایا ہے وزوجنھم بحورعین اور ہم ان کا گوری چٹی بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت عورتوں سے نکاح کردیں گے ۔ عین کا معنی بڑی آنکھ والی ہوتا ہے اور حور سفیدی کا معنی دیتا ہے عام طور پر لوگ سفید رنگ والی عورت کو پسند کرتے ہیں ، البتہ بعض گندمی رنگ بھی پسند کرتے ہیں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جنت میں ایک گندمی رنگ نوجوان عورت کو دیکھا میں نے پوچھا کہ عرب کے لوگ تو عموما ً گوری رنگ کی عورتوں کو پسند کرتے ہیں مگر یہ گندمی رنگ والی ہے ۔ فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ اللہ نے اس عورت کو حضرت جعفر طیار ؓ کے لیے مخصوص فرمایا ہے جو حضرت علی ؓ کے بڑے بھائی تھے اور جنگ موتہ میں شہید ہوئے تھے ، دوران جنگ آپ کے دونوں بازو کٹ گئے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ان کو جنت میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہوئے دیکھا ، اللہ نے آپ کو دو بازوئوں کی جگہ دو پر عنایت فرمادیے تھے ۔ بہر حال اللہ نے ان کے لیے یہ گندمی رنگ حور کو پیدا فرمایا ہے ۔ ممکن ہے کہ حضرت جعفر ؓ اسی رنگ کو پسند کرتے ہوں ، اور اللہ نے ویسے رنگ کی عورت ہی مخصوص کردی ہو ۔ حوریں جنت کی مخلوق ہیں اور یہ اس دنیا کی نوع انسانی کی عورتوں کے علاوہ ہوں گی ، ان کا نکاح اہل جنت کے ساتھ ہوگا ۔ سورة البقرہ میں بھی ان عورتوں کا ذکر ہے ولھم فیھا ازواج مطھہرۃ اہل جنت کے لیے جنت میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی ۔ ان کے اجسام اور اخلاق بالکل پاک ہوں گے اور وہ ظاہری اور باطنی ہر قسم کی نجاست سے پاک ہوں گی ۔ کوئی جسمانی بیماری نہیں ہوگی ، بو ل چال شائستہ اور نہایت با اخلاق اور شکر گزار ہوں گی ۔ اس زمانے میں بعض لوگوں نے قرآنی اصلاحات کو غلط معانی پہنانے کی کوشش کی ہے۔ مثلاً غلام احمد پرویز حورعین کا معنی پاکیزہ فکر کرتا ہے اس نے سرے سے اس جنتی مخلوق کا انکار ہی کردیا ہے۔ اس نے اللہ کا معنی قانون کیا ہے اور علماء سے مراد سائنسدان لیے ہیں ۔ اسی طرح ابل ( اونٹ ) کا معنی بادل کیا ہے۔ اس ضمن میں مودودی صاحب نے بھی غلطی کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حورعین سے غیر مسلموں کی ایسی لڑکیاں ہیں جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچیں یہ بھی درست نہیں کیونکہ سلف میں سے کسی نے بھی یہ معنی نہیں کیا ۔ حقیقت بہر حال یہی ہے کہ حوریں جنت کی مخلوق ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کسی پاکیزہ مادے سے پیدا کرے گا اور یہ جنتیوں کو علی قدر المراتب کم و بیش ملیں گی ۔ ان کے نکاح کا مطلب یہ نہیں جیسا کہ یہاں دنیا میں میاں بیوی ایجاب و قبول کرتے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہر جنتی کے لیے اس کی بیوی مقرر فرمائے گا ۔ کسی ایجاب و قبول کو ضروت نہیں ہوگی۔ مومنوں کی اولادیں دنیا میں ہر شخص کو اپنی اولاد سے محبت ہوتی ہے اور وہ ہر وقت اس کی بہتری چاہتا ہے ۔ یہ خواہش جنت میں جا کر بھی قائم رہے گی ، چناچہ ان کی خوشنودی کی خاطر اللہ نے فرمایا والذین امنوا وتبعتھم ذریتھم بایمان اور وہ لوگ جو ایمان لائے ، اور ان کی اولادوں نے ایمان کے ساتھ ان کا اتباع کیا ۔ الحقنابھم ذریتھم تو ہم ان کی اولادوں کو بھی اہل ایمان کے ساتھ ملا دیں گے ۔ خواہ اولاد کا درجہ والدین سے کم ہی کیوں نہ ہو یہ انکے لیے خصوصی رعایت ہوگی اگر مومن اعلیٰ درجہ کا ہے اور اس کی اولاد کم درجہ میں ہے تو اس کو بھی اعلیٰ درجہ میں جگہ دے دی جائیگی تا کہ مومن کو ذہنی سکون حاصل ہو ۔ مومنوں کی اولادوں کا مومنوں کے ساتھ ملنے کا یہی مطلب ہے۔ یہ تو بالغ اولادوں کا مطلب بیان ہوگیا ۔ البتہ نا بالغ اولاد والدین کے نا بالغ شمار ہوتی ہے۔ جو حکم والدین کے لیے ہو ، وہی اولاد کے لے ہوتا ہے ۔ ہاں اگر والدین میں ایک مومن اور دوسرا کافر ہو تو نا بالغ بچے کا شمار مومن کے ساتھ ہوگا ، دنیا میں بھی یہی دستور ہے خیر الابوین دینابچہ اس کا تابع ہوگا جس کا دین بہتر ہے ، اسی لیے فو ت شدہ نا بالغ بچوں کو کفن دیا جاتا ہے ۔ اور ان کا جنازہ پڑھا جاتا ہے ، حالانکہ وہ غیر مکلف ہوتے ہیں ، مگر والدین کے اتباع کی بناء پر ان کے ساتھ والدین والا سلوک ہی کیا جاتا ہے۔ فرمایا ہم ملا دیں گے مومنوں کی اولادوں کو ان کے ساتھ وما التنھم من عملھم من شی اور ان مومنوں کے اعمال میں سے کوئی کمی نہیں کریں گے۔ مطلب یہ کہ مومنوں کے اجر وثواب میں سے کم ک کے ان کے بچوں کو نہیں نوازا جائے گا ۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہوگی کہ کم درجے والی اولاد کو بھی زیادہ دے کر ان کے والدین کے ساتھ شامل کردیا جائے گا ۔ حضور ﷺ سے عرض کیا گیا کہ حضور ! جنگ کے دوران ہمارا ارادہ تو کسی بالغ اور قاتل جنگ کافر کو قتل کرنے کا ہوتا ہے مگر بعض اوقات ہماری تلوار کی زد میں آ کر عورت یا بچہ بلا ارادہ قتل ہوجاتا ہے ، تو کیا اس کا وبال ہم پر ہوگا ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ھم من اباء ھم اس حکم میں وہ اپنے والدین کے تابع ہوں گے ، یعنی دنیا میں ایسا بچہ تو کافر والدین کے تابع ہوگا مگر آخرت میں نہیں کیونکہ وہ تو گناہ گار نہیں ہوتا ، لہٰذا والدین کے فر کی وجہ سے ان کے بچوں کو آخرت میں سزا نہیں ملے گی ، دنیا میں والدین کے تابع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر بچے کے ذمے قصاص یا دیت لازم آئے تو اس کے ذمہ دار والدین ہوں گے۔ فرمایا کل امری بما کسب رھین ہر شخص اپنے اعمال میں رہن رکھا ہوا ہے۔ وہ اپنے اعمال میں اس قدر پھنسا ہوا ہے کہ ان سے نکل نہیں سکے گا بلکہ ان کا بھگتان کرنا ہی پڑے گا ۔ اہل جنت کا خور ونوش جنت والوں کے کھانے پینے کے انعامات کے متعلق فرمایا وامدد نھم بفاکھۃ اور ہم ان کو پھلوں کی مدد پہنچاتے رہیں گے ۔ کسی پھل کے ختم ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ دوسرے موسم تک انتظار کرنے پڑے ، بلکہ ہر قسم کے پھل ہمہ وقت موجود رہیں گے۔ جونہی کوئی جنتی درخت سے پھل اتار کر کھائے گا ، اس کی جگہ فوراً ہی دوسرا پھل آجائے گا ۔ ان پھلوں کے علاوہ فرمایا ولحم مما یشتھون اور اہل جنت کو من پسند گوشت بھی مہیا کیا جائے گا ۔ سورة واقعہ میں فرمایا ولحم طیر مما یشتھون ( آیت : 21) ان کے لیے پرندوں کا گوشت ہوگا ، جیسا کہ وہ چاہیں گے ۔ ظاہر ہے کہ پرندوں کا گوشت زیادہ لذیز اور پسندیدہ ہوتا ہے لہٰذا اس مقام پر پرندوں کے گوشت کا ذکر کیا ہے مطلب یہی ہے کہ یہ من پسند نعمت بھی اہل جنت کو میسر ہوگی ۔ پھر فرمایا یتنازعون فیھا کا سا ً اہل جنت ، جنت میں ایک دوسرے کو پیالے پیش کریں گے۔ وہاں پر شراب طہور کے دور چلیں گے اور جنتی لوگ بخوشی ایک دوسرے کو پیش کریں گے۔ تنازعہ کا معنی چھینا چھپٹی اور دل لگی کرنا بھی آتا ہے ، جنتی لوگ خوشی اور مسرت کا اظہار کریں گے۔ اور شراب کے یہ پیالے ایسے ہوں گے لا لغو فیھا کہ ان میں کوئی بیہودہ چیز نہیں ہوگی جس سے طبیعت میں متلی پیدا ہو یا پیٹ میں کوئی تکلیف پیدا ہوجائے یا درد سرشروع ہوجائے بلکہ یہ تو نہایت ہی خوشگوار جام ہوں گے جو ایک دوسرے کو پلائے جائیں گے ولا تاثیم اور نہ ہی ان میں کوئی گناہ کی بات ہوگی ۔ انسان دنیا میں شراب نوشی کر کے کئی دوسرے گناہوں میں ملوث ہوجاتے ہیں ۔ گالی گلوچ اور دنگا فساد تک نوبت پہنچتی ہے ، بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں مگر جنت کی شراب طہور ایسی تمام چیزوں سے پاک ہوگی اور اس کے نوش کرنے سے نہ کوئی جسمانی تکلیف آئے گی اور نہ آدمی کسی گناہ میں ملوث ہوگا ۔ اہل جنت کے لیے غلمان حوروں کے علاوہ اللہ نے اہل جنت کے لیے ایک اور نعمت کا ذکر بھی فرمایا ہے ویطوف علیھم غلمان لھم ان کے آس پاس چھوٹے بچے گھو میں پھریں گے جن سے اہل جنت کی خوشیوں میں دو چند اضافہ ہوجائے گا ۔ یہ ایسے خوبصورت اور پیارے بچے ہوں گے کانھم لولو منکنون گویا کہ وہ غلاف میں محفوظ کیے ہوئے موتی ہوں ۔ یہ ایسے صاف شفاف اور گرد و غبار سے پاک ہوں گے گویا کہ انہیں غلافوں میں بند کر کے رکھا گیا ہو ، جس طرح حور جنت کی مخلوق ہے ، اسی طرح غلمان بھی خالص جنتی مخلوق سے ہے جسے اللہ تعالیٰ اہل جنت کی خدمت کے لیے پیدا فرمائے گا ۔ اعتراف حقیقت آگے اللہ نے جنتیوں کے کچھ مزید حالات بیا ن فرمائے ہیں واقبل بعضھم علی بعض یتساء لون وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھیں گے قالوا انا کنا قبل فی اھلنا مشفقین اور کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم دنیا میں اپنے گھروں میں ، اس بات سے ڈرتے تھے کہ پتہ نہیں آگے چل کر کیا معاملہ پیش آنے والا ہے ، ہمیں ہر وقت آخرت کی فکر لگی رہتی تھی کہ وہاں ناکام نہ ہوجائیں ۔ دراصل یہی فکر تھی جو اہل جنت کو جنت میں لانے کا سب بنی ۔ اسی فکر کی بناء پر وہ اپنے آپ کو معصیت اور نافرمانی سے بچاتے رہے ، اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے رہے ۔ حتیٰ کہ اللہ کی رحمت کے اس مقام تک پہنچ گئے ۔ پھر کہیں گے فمن اللہ علینا اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان فرمایا ووقنا عذاب السموم اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا ، مطلب یہ کہ جنتی لوگ جنت میں پہنچ کر کسی اپنی کارکردگی پر فخر کرنے کی بجائے اسے اللہ کا احسان مانیں گے کہ اس نے ہمیں عذاب سے بچا کر راحت کے مقام پر پہنچا دیا ۔ پھر کہیں گے انا کنا من قبل ندعوہ اس سے پہلے یعنی دنیا کی زندگی میں ہم اسی پروردگار کو پکارا کرتے تھے یعنی ہر مشکل میں اسی کو اعانت طلب کرتے تھے ، اپنی حاجات اسی کے سامنے پیش کرتے تھے ، اور اسی کی تسبیح وتحمید میں مصروف رہتے تھے ، اپنی تمام مناجات اسی کے روبرو پیش کرتے تھے ، اسی کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے تھے ، لہٰذا اس نے ہم پر بڑا ہی احسان فرمایا انہ ھو البر الرحیم بیشک وہ بڑا نیک سلوک کرنے والا اور بیحدمہربان ہے بر اللہ کے اسمائے پاک میں سے ایک نام بھی ہے جو کہ بر کے مادہ سے ہے جس کا معنی نیکی ہوتا ہے ، وہ رحیم بھی ہے ۔ امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی صفت رحیم کا مظاہرہ آخرت میں ہوگا ۔ جو خالص ایمانداروں کے لیے ہوگی ، جب کہ اس کی صفت رحمان کا فیضان اہل ایمان اور اغیار سب کے لیے عام ہے یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی کا فیض ہوگا کہ اہل جنت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آرام و راحت میسر آجائے گی۔
Top