Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا انسان کو ہر وہ چیز مل جاتی ہے جس کی وہ آرزو کرے،
پھر فرمایا : ﴿ اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى ٞۖ0024﴾ (کیا انسان کے لیے وہ سب کچھ ہے جس کی وہ تمنا کرے) یہ استفہام انکاری ہے اور مطلب یہ ہے کہ انسان کی ہر آرزو پوری نہیں ہوتی مشرکین نے جو یہ سمجھ رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہم جن چیزوں کی عبادت کرتے ہیں ان سے دنیا میں ہماری حاجتیں پوری ہوں گی اور آخرت میں یہ معبود ہماری سفارش کردیں گے اور بخشوا دیں گے یہ ان کی صرف اپنی آرزو اور تمنا ہے جو پوری ہونے والی نہیں، دنیا میں خودیکھتے ہیں کہ ہر ایک انسان کی ہر تمناپوری نہیں ہوتی پھر اس بات کا یقین کیسے كئے بیٹھے ہیں کہ ان معبودوں سے فائدہ پہنچے گا جب کہ انہیں خود ہی معبود تجویز کرلیا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے معبود ہونے کی کوئی دلیل نہیں نازل کی گئی۔
Top