Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 37
وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ
وَاِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ : اور ابراہیم جس نے وَفّيٰٓ : وفا کی
اور جو ابراہیم کے صحیفوں میں ہیں کہ جس نے پوری بجاآوری کردی،
﴿وَ اِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ وَفّٰۤىۙ0037 ﴾ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی توصیف میں الذی وفی فرمایا انہوں نے مامورات الٰہیہ کو پورا کردیا اللہ تعالیٰ نے جو انہیں رسالت کا کام سپرد کیا اور دعوت و ارشاد کے لیے انہیں مامور فرمایا اور جن اعمال کے کرنے کا حکم فرمایا ان سب کو پورا کیا سورة بقرہ میں جو ﴿ وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ ﴾ فرمایا ہے اس کی تفسیر دیکھ لی جائے۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ شانہ، نے انہیں حکم دیا ﴿ اَسْلِمْ ﴾ کہ (فرمانبردار ہوجاؤ) انہوں نے عرض کیا ﴿اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ 00131﴾ کہ (میں رب العٰلمین کا فرمانبردار ہوگیا) اس کے بعد اللہ تعالیٰ شانہ، نے انہیں امتحان میں ڈالا جان مال اور اولاد میں ایسے احوال سامنے آئے جن پر صبر کرنا اور احکام ربانیہ پر قائم رہنا بڑا اہم کام ہے۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں : وفی قصة الذبح مافیہ کفاة۔ یعنی انہوں نے جو اپنے بیٹے کو اپنے رب کے حکم سے ذبح کرنے کے لیے لٹا دیا اور اپنی طرف سے ذبح کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی رب جل شانہ، کے فرمان پر عمل کرنے کے لیے مثال قائم کرنے کے لیے یہی قصہ کافی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ان کے زمانہ کے لوگ ایک شخص کو دوسرے شخص کے عوض پکڑ لیتے تھے جس شخص نے قتل نہ کیا ہو اسے اس کے باپ اور بیٹے اور بھائی اور چچا اور ماموں اور چچا کے بیٹے اور بیوی اور شوہر اور غلام کے قتل کردینے کے عوض قتل کردیتے تھے یعنی قصاص لینے کے لیے کسی بھی رشتہ دار کو قتل کردیتے تھے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان لوگوں کو سمجھایا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام پہنچایا ﴿ اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۙ0038 ﴾ (کہ ایک جان دوسری جان کا بوجھ نہ اٹھائے گی) ۔ بعض مفسرین نے یہاں دو حدیثیں بھی نقل کی ہیں ان میں سے ایک یہ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) روزانہ علی الصباح چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور انہیں اخیرتک پڑھتے رہے۔ یہ حضرت ابوامامہ ؓ سے مروی ہے ایک حدیث یوں نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو اللہ تعالیٰ نے اپنے دوست ابراہیم کے بارے میں ﴿ الَّذِيْ وَفّٰۤى﴾ کیوں فرمایا ؟ پھر آپ نے خود ہی ارشاد فرمایا کہ وہ صبح شام ﴿ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِيْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِيْنَ تُصْبِحُوْنَ 0017﴾ (الایۃ) پڑھا کرتے تھے۔ (تفسیر قرطبی صفحہ 113: ج 9)
Top