Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 37
وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ
وَاِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ : اور ابراہیم جس نے وَفّيٰٓ : وفا کی
اور ابراہیمؑ کی جنہوں نے (حق طاعت ورسالت) پورا کیا
و ابراھیم الذی وفی اور (نیز) ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں جس نے احکام کی پوری بجا آوری کی تھی اَلَّذِیْ وَفّٰی : یعنی اللہ کے احکام کی پوری پوری تعمیل کی تھی۔ بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ رب کے پیام مخلوق تک پہنچائے۔ طرح طرح کی تکلیفیں لوگوں کے ہاتھوں سے اٹھائیں اور صبر کیا یہاں تک کہ غرور کی آگ میں بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اللہ نے متعدد احکام دے کر آزمائش کی اور تمام احکام کو آپ نے پورا پورا ادا کیا۔ توفیہ (باب تفعیل) کا معنی ہے کسی کام کو پورا پورا کرنا۔ بغوی نے اپنی سند سے حضرت ابو امامہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت : وَ اِبْرٰھِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی کے سلسلے میں فرمایا کہ دن کے اوّل حصہ میں ابراہیم (علیہ السلام) نے چار رکعتیں پڑھیں۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت معاذ بن انس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تم کو نہ بتاؤں کہ اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) خلیل اللہ کے متعلق اَلَّذِیْ وَفّٰی کیوں فرمایا ؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ ابراہیم ہر صبح اور شام کو فَسُبْحٰنَ اللہ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ الی آخر الآیات پڑھا کرتے تھے۔ ترمذی نے حضرت ابودرداء اور حضرت ابوذر کی روایت سے رسول اللہ ﷺ کا بیان نقل کیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے : اے ابن آدم ! دن کے ابتدائی حصہ میں تو میرے لیے چار رکعتیں پڑھ ‘ میں پچھلے دن کے تیرے کام پورے کر دوں گا۔ ابوداؤد اور دارمی نے یہ حدیث نعیم غطفانی کی وساطت سے نیز امام احمد نے بھی بحوالۂ سابقہ نقل کی ہے۔ صحف ابراہیم (علیہ السلام) سے صحف موسیٰ کا ذکر پہلے اس وجہ سے کیا کہ صحف ابراہیم سے توریت زیادہ مشہور تھی۔ اَمْ منقطعہ ہے (متصلہ نہیں ہے) کیونکہ متصلہ ہونے کی صورت میں یہ ضروری ہے کہ دو مساوی امور میں سے ایک ہمزۂ استفہام کے متصل ہو اور دوسرا اَمْ کے متصل ہو اور اس جگہ ایسا نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں آیت کا مطلب اس طور پر بھی ہوسکتا ہے ‘ کیا کتب الٰہیہ کی اطلاع کی وساطت یا بلا وساطت کے اس کو علم غیب ہے کہ دوسرا شخص اس کا بار شرک اٹھا لے گا یا کتب الٰہیہ کی وساطت سے اس کو یہ علم نہیں ہے کہ کوئی کسی کا بار اپنے اوپر نہیں اٹھا سکے گا بلکہ تواتر اور شہرت کی بناء پر اس کو معلوم ہے کہ کتب سماویہ میں صراحت کردی گئی ہے کہ کوئی کسی کا بار نہیں اٹھائے گا۔
Top