Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 91
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الضُّعَفَآءِ : ضعیف (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الْمَرْضٰى : مریض (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں حَرَجٌ : کوئی حرج اِذَا : جب نَصَحُوْا : وہ خیر خواہ ہوں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول مَا : نہیں عَلَي : پر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے مِنْ سَبِيْلٍ : کوئی راہ (الزام) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ضعیفوں اور مریضوں اور ان لوگوں پر کوئی گناہ نہیں جو خرچ کرنے کے لیے نہیں پاتے جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے خلوص دل سے حاضر ہوں، محسنین پر کوئی الزام نہیں ہے اور اللہ غفور ہے رحیم ہے،
ارشاد ربانی ہے (لَیْسَ عَلَی الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَی الْمَرْضٰی وَ لَا عَلَی الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ) کہ وہ لوگ جو ضعیف ہیں اور جو لوگ مریض ہیں اور جن کے پاس خرچ کرنے کو نہیں ہے ان پر غزوہ میں شریک نہ ہونے کا کوئی گناہ نہیں (اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ ) جب کہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے سچے دل سے اور خلوص کے ساتھ حاضر ہوں، ان کا ایمان بھی سچا، اقرار بھی سچا، شرکت جہاد کے جذبات بھی سچے ہیں، مجبوری سے رہ گئے، ان کے دلوں میں پوری سچائی کے ساتھ یہ بات ہے کہ اگر ہمیں استطاعت ہوتی تو غزوہ میں ضرور شریک ہوتے۔ انہوں نے عذر بنایا نہیں تھا۔ واقعی معذور تھے۔ مزید فرمایا (مَا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ ) کہ جو لوگ نیکو کار ہیں ان پر کوئی الزام نہیں اور کوئی گرفت بھی نہیں (وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) اور اللہ تعالیٰ غفور ہے رحیم ہے۔ مخلصین اور محسنین کی کوتاہی کو معاف فرما دے گا۔
Top