Tafseer-e-Usmani - Hud : 42
وَ هِیَ تَجْرِیْ بِهِمْ فِیْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ١۫ وَ نَادٰى نُوْحُ اِ۟بْنَهٗ وَ كَانَ فِیْ مَعْزِلٍ یّٰبُنَیَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَ لَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِیْنَ
وَهِىَ : اور وہ تَجْرِيْ : چلی بِهِمْ : ان کو لے کر فِيْ مَوْجٍ : لہروں میں كَالْجِبَالِ : پہاڑ جیسی وَنَادٰي : اور پکارا نُوْحُ : نوح ابْنَهٗ : اپنا بیٹا وَكَانَ : اور تھا فِيْ مَعْزِلٍ : کنارے میں يّٰبُنَيَّ : اے میرے بیٹے ارْكَبْ : سوار ہوجا مَّعَنَا : ہمارے ساتھ وَلَا تَكُنْ : اور نہ رہو مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے ساتھ
اور وہ لیے جا رہی تھی ان کو لہروں میں جیسے پہاڑ اور پکارا نوح نے اپنے بیٹے کو اور وہ ہو رہا تھا کنارے اے بیٹے سوار ہوجا ساتھ ہمارے اور مت رہ ساتھ کافروں کے3
3 یعنی کشتی پہاڑ جیسی موجوں کو چیرتی پھاڑتی بےخوف و خطر چلی جا رہی تھی۔ سوار ہونے کے بعد نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے " یام " (کنعان) کو جو اپنے بھائی وغیرہ سارے کنبہ سے کنارے ہو کر کافروں کی صحبت میں تھا، آواز دی کہ ان بدبخت کافروں کی معیت چھوڑ کر ہمارے ساتھ سوار ہوجا ! تاکہ اس مصیبت عظمیٰ سے نجات پا سکے۔ (تنبیہ) یا تو نوح (علیہ السلام) اسے مومن خیال کرتے تھے، اس لیے آواز دی خواہ واقعہ میں مومن نہ ہو یا کافر جانتے ہوں مگر یہ توقع ہوگی کہ ان ہولناک نشانات کو دیکھ کر مسلمان ہوجائے گا۔ یا " واہلک " کے عموم میں داخل سمجھ کر شفقت پدری کے جوش سے ایسا کیا ہو، اور " الا من سبق علیہ القول " کو مجمل ہونے کی وجہ سے اس پر منطبق نہ سمجھتے ہوں۔ واللہ اعلم۔
Top