Anwar-ul-Bayan - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور (یہ بھی کہا کہ) اے قوم ! یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی (یعنی معجزہ) ہے تو اس کو چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں (جہاں چاہے) چرے اور اسکو کسی طرح کی تکلیف نہ دینا ورنہ تمہیں جلد عذاب آپکڑے گا۔
(11:64) یقوم ھذہ ناقۃ اللہ لکم ایۃ۔ یہ کفار ثمود کے مطالبہ فات بایۃ ان کنت من الصدقین (26:154) کے جواب میں ہے۔ ایۃ بوجہ حال کے منصوب ہے۔ فذروھا۔ تم اس کو چھوڑ دو ۔ امر۔ جمع مذکر حاضر ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ تاکل۔ فعل مجزوم۔ جواب طلب کی وجہ سے ہے۔ فیاخذکم۔ میںحرف ناصبہ ہے جو فعل مضارع پر تبقدیر ان داخل ہوا کرتی ہے۔ جیسے زرنی فاکرمک۔
Top