Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 74
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ (راستہ میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اسے مار ڈالا (موسی نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو (ناحق) بغیر قصاص کے مار ڈالا (یہ تو) آپ نے بری بات کی
(18:74) زکیۃ۔ گناہوں سے پاک، معصوم زکاء بروزن فعیلۃ صفت مشبہ کا واحد مؤنث۔ بغیر نفس۔ بغیر کسی سبب کے (ابن کثیر) بغیر قصاص کے۔ بغیر کسی گناہ کے ۔ بغیر کسی جان کے بدلہ کے۔ نکرا۔ ایسا مشکل امر جو سمجھ میں نہ آسکے ۔ امر عظیم ۔ ایسا امر جس سے سب کانوں پر ہاتھ رکھیں۔ نکر۔ کا درجہ قسبح میں امر سے بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ سخت نامرغوب۔ الانکار کے اصل معنی انسان کے دل پر کسی ایسی چیز کے وارد ہونے کے ہیں جسے وہ تصور میں نہ لاسکتا ہو۔ المنکر ہر وہ فعل جسے عقل سلیم قبیح خیال کرے یا عقل کو اس کے حسن وقسبح میں توقف ہو۔ مگر شریعت نے بھی اس کے قبیح ہونے کا حکم ہو۔ لقد جئت شیئا نکرا۔ یقینا آپ نے بڑا بیجا اور نازیبا فعل کیا ہے۔
Top