Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 74
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ملے ایک لڑکے سے تو اس کو مار ڈالا، موسیٰ بولا کیا تو نے مار ڈالی ایک جان ستھری بغیر عوض کسی جان کے بیشک تو نے کی ایک چیز نامعقول
(آیت) حَتّىٰٓ اِذَا لَقِيَا غُلٰمًا لفظ غلام عربی زبان کے اعتبار سے نابالغ لڑکے کو کہا جاتا ہے یہ لڑکا جس کو خضر ؑ نے قتل کیا اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اور اکثر مفسرین نے یہی کہا ہے کہ وہ نابالغ تھا اور آگے جو اس کے متلعق آیا نَفْسًا زَكِيَّةًۢ اس سے بھی اس کے نابالغ ہونے کی تائید ہوتی ہے کیونکہ زکیہ کے معنی ہیں گناہوں سے پاک اور یہ صفت یا پیغمبر کی ہو سکتی ہے یا نابالغ بچے کی جس کے افعال و اعمال پر مواخذہ نہیں اس کے نامہ اعمال میں کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔
Top