Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 74
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر چلے، یہاں تک کہ جب ایک لڑکے سے ملاقات ہوئی تو اس نے اس کو قتل کرڈالا۔ موسیٰ ؑ نے کہا آپ نے ایک معصوم جان کو بغیر کسی قصاص کے قتل کرڈالا۔ یہ تو آپ نے بڑی ہی منکر بات کی !
تفسیر آیات 74 تا 76: فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا (74) قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا (75) قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا (76) لڑکے کے قتل کا واقعہ : پھر کہیں کو چکے۔ راستہ میں ایک لڑکا ملا۔ خضر نے اس کو قتل کردیا۔ یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ ؑ پر بپھر گئے۔ بولے یہ آپ نے کیا کر ڈالا، ایک معصوم کو بغیر اس کے کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو، آپ نے قتل کرڈالا۔ یہ تو آپ نے بڑی بھونڈی حرکت کی ! حضرت خضر نے پھر ان کو اپنی بات یاد دلائی کہ کیا میں نہ کہہ چکا ہوں کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکوگے۔ حضرت موسیٰ نے پھر معافی مانگی اور کہا کہ اگر میں اس کے بعد کوئی سوال کروں تو آپ کو حق ہوگا کہ آپ مجھے اپنے اتھ نہ رکھیں۔ پرھ آپ میری طرف سے معذور ہوں گے۔
Top