Ruh-ul-Quran - Nooh : 33
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر وہ دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک لڑکے سے ملاقات ہوئی تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے اسے قتل ڈالا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بول پڑے، آپ ( علیہ السلام) نے ایک معصوم جان کو کسی نفس کے بدلے کے بغیر قتل کر ڈالا، یہ تو آپ ( علیہ السلام) نے بڑی ہی منکر بات کی۔
فَانْطَلَقَا وقفۃ حَتّٰیٓ اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ لا قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَکِیَّۃً م بِغَیْرِ نَفْسٍ ط لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّـکْرًا۔ (الکہف : 74) (پھر وہ دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک لڑکے سے ملاقات ہوئی تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے اسے قتل ڈالا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بول پڑے، آپ ( علیہ السلام) نے ایک معصوم جان کو کسی نفس کے بدلے کے بغیر قتل کر ڈالا، یہ تو آپ ( علیہ السلام) نے بڑی ہی منکر بات کی۔ ) لڑکے کے قتل کا واقعہ گزشتہ واقعہ پر معافی تلافی کے بعد پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے تو راستے میں ایک لڑکا ملا، حضرت خضر (علیہ السلام) نے بغیر کسی وجہ کے اسے قتل کر ڈالا۔ ایک نابالغ اور بےگناہ کے قتل پر ایک پیغمبر کیسے خاموش رہ سکتے تھے۔ چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھڑک اٹھے۔ کہنے لگے یہ آپ ( علیہ السلام) نے کیا کر ڈالا ؟ ایک نابالغ اور معصوم بچے کو جس نے کسی کو قتل نہیں کیا تھا آپ ( علیہ السلام) نے کس جرم میں قتل کردیا، یہ تو آپ ( علیہ السلام) نے بہت نازیبا حرکت کی۔
Top