Anwar-ul-Bayan - Maryam : 34
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ ٰ ہیں (اور یہ) سچ بات ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں
(19:34) ذلک۔ اسم اشارہ ۔ جس کا مشار الیہ وہ ذات ہے جس کی اوصاف جلیلہ اوپر مذکور ہوئی ہیں (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) یہ مبتدا ہے اور عیسیٰ خبر اول۔ اور ابن مریم خبر ثانی۔ یا بدل ہے یا عطف بیان۔ یعنی یہ ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جو ان صفات سے متصف ہیں نہ کہ وہ ایسے ہیں جیسے کہ نصاریٰ انہیں بیان کرتے ہیں۔ کہ ان کو ابن اللہ کہتے ہیں۔ قول الحق۔ مضاف مضاف الیہ۔ قول سے مراد کلمۃ اور الحق سے مراد اللہ تعالیٰ ہیں۔ ای کلمۃ اللہ (کہ وہ اللہ تعالیٰ کے کلمہ کن سے بغیر باپ کے وجود میں آئے) قول بوجہ عیسیٰ سے حال کے منصوب ہے۔ یا قول مصدر ہے تاکید کے لئے لایا گیا ہے اور یہ بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا کلام ہے ای واقول قول الحق۔ اس صورت میں ذلک عیسیٰ ابن مریم جملہ معترضہ ہوگا۔ یمترون۔ مضارع جمع مذکر غائب امتراء (افتعال) مصدر۔ وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ وہ شک کرتے ہیں۔
Top