Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 73
فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى١ۙ وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
فَقُلْنَا : پھر ہم نے کہا اضْرِبُوْهُ : اسے مارو بِبَعْضِهَا : اس کا ٹکڑا کَذٰلِکَ : اس طرح يُحْيِي اللّٰهُ : اللہ زندہ کرے گا الْمَوْتَىٰ : مردے وَيُرِیْكُمْ : اور تمہیں دکھاتا ہے اٰيَاتِهِ : اپنے نشان لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : غور کرو
تو ہم نے کہا اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو اسی طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
(2:73) فقلنا اضربوہ ببعضھا۔ ہ ضمیر واحد مذکر کا مرجع نفس ہے، چونکہ مقتول ، شخص آدمی تھا اس لئے ضمیر مذکر لائی گئی ہے۔ ببعضھا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب بقرۃ کے لئے ہے۔ پس ہم نے کہا کہ مقتول کی میت کو گائے کے کسی ٹکڑے سے مارو، یا اس کا کوئی پارچہ مقتول کی لاش پر رکھ دو ۔ فائدہ : ببعضھا۔ کے بعد عیارت مقدر ہے۔ ای فضربوہ فحیی۔ پس انہوں نے مقتول کو (گائے کے جسم کا ایک ٹکڑا لگایا ۔ تو وہ زندہ ہوگیا۔ کذلک۔ کاف حرف تشبیہ ہے ذلک اسم اشارہ۔ اس طرح یعنی مقتول کے زندہ ہونے کی طرح۔ جس طرح یہ مقتول زندہ ہوگیا اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ یریکم ایتہ۔ یری۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ اراء ۃ (افعال) مصدر سے۔ وہ دکھاتا ہے۔ فعل بافاعل ۔ کم ضمیر جمع مذکر حاضر۔ مفعول اول ایتہ مضاف مضاف الیہ ۔ مقعول ثانی۔ وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے۔ یہاں خطاب ان لوگوں سے ہے جو یا تو اس قتل کے وقت کے تھے۔ یا نزول آیت کے وقت رسول کریم ﷺ کے زمانے میں۔ لعلکم تعقلون ۔ لعلکم شاید تم سمجھ جاؤ۔ تاکہ تم عقل سے کام لو۔ (نیز ملاحظہ ہو 9:52) تعقلون مضارع جمع مذکر حاضر۔ عقل (باب ضرب) مصدر سے جس کے معنی سمجھنے اور عقل رکھنے کے ہیں۔
Top