Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 27
فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى١ۙ وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
فَقُلْنَا : پھر ہم نے کہا اضْرِبُوْهُ : اسے مارو بِبَعْضِهَا : اس کا ٹکڑا کَذٰلِکَ : اس طرح يُحْيِي اللّٰهُ : اللہ زندہ کرے گا الْمَوْتَىٰ : مردے وَيُرِیْكُمْ : اور تمہیں دکھاتا ہے اٰيَاتِهِ : اپنے نشان لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : غور کرو
جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
(2:27) ینقضون مضارع جمع مذکر غائب ۔ نقض مصدر (باب نصر) وہ توڑتے ہیں۔ میثاقہ مضاف مضاف الیہ ۔ المیثاق اس عہد کو کہتے ہیں جو قسموں کے ساتھ مؤکد کیا گیا ہو، اسم واحد مذکر۔ اس کی جمع مواثیق ہے۔ بمعنی عہد۔ اوثق یوثق (باب افعال) رسی سے مضبوط باندھنا۔ زنجیر مین جکڑنا۔ جیسے قرآن مجید میں ہے ولا یوثق و ثاقۃ احد (89:66) اور نہ کوئی ایسا جکڑنا جکڑے گا : اور وثق یثق (ضرب) وثوق ۔۔ بفلان اعتبار کرنا۔ بھروسہ کرنا ۔ ثقۃ قابل بھروسہ آدمی۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع عھد ہے۔ من بعد میثاقہ اس (عہد) کو پختہ اور مضبوط باندھنے کے بعد یقطعون مضارع جمع مذکر غائب، قطع مصدر باب فتح، وہ کاٹتے ہیں۔ ما امر اللہ بہ ان یوصل۔ ما موصولہ ۔ امر اللہ بہ ان یوصل جملہ فعلیہ ہوکر صلہ۔ ان مصدر یہ ہے۔ یوصل مضارع مجہول واحد مذکر غائب ۔ ایصال (افعال) مصدر بمعنی جوڑا جانا۔ ان یوصل کہ اس کو جوڑا جائے۔ مطلب یہ کہ جس چیز کے لئے اللہ تعالیٰ نے جوڑے کا حکم دیا ہے اس کو قطع کرتے ہیں (مثلاً صلہ رحمی) ۔ الخسرون : اسم فاعل جمع مذکر۔ گھاٹا پانے والے۔ نقصان اٹھانے والے۔ خسر و خسران مصدر (باب سمع) سے۔
Top