Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم چاہتے کہ کھیل (کی چیزیں یعنی زن و فرزند) بنائیں تو اگر ہم کو کرنا ہی ہوتا تو ہم اپنے پاس سے بنا لیتے
(21:17) لو اردنا ان نتخذ لھوا۔ اگر ہمارا ارادہ ہوتا کہ ہم کوئی محض کھیل کا شغف اختیار کریں (تو یقینا ہم از خود اپنی طرف سے ہی کوئی ہی کھیل اختیار کرسکتے تھے۔ یہ مخلوق اس کی مختلف صورتیں اس کی مختلف آزمائشیں۔ اس کی دنیاوی زندگی کی صعوبتیں اور آخرت کی جزاء وسزا یہ سب دھندا کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ تخلیق کائنات خود مخلوق ہی کے نفع و مصلحت کے لئے ہے جیسا کہ مولانا روم (رح) نے فرمایا ہے ؎ من نہ کر دم امر تاسو دے کسنم ۔ بلکہ تابر بندگاں جو دے کسنم ان کنا فعلین۔ میں ان شرطیہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں معنی ہوں گے اگر ہمیں ایسا کرنا ہی تھا تو۔ یا یہ نافیہ ہے اور معنی ہیں۔ ہم ایسا کرنے والے نہ تھے یعنی ایسا کرنا (لہو ولعب کے لئے ) ہمارا مقصود ہی نہ تھا۔
Top