Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم کو دل بہلا وا منظور ہوتا (جو رویا اولاد تو ہم اپنے پاس سے اس کو بنا سکتے تھے اگر ہم ایسا کرنے والے ہوتے7
7 اور یہ جنت و دوزخ حساب و کتاب کا سلسلہ نہ بناتے۔ (جامع البیان) عام مفسرین نے یہاں لھو سے بیوی یا اولاد مراد لی ہے اور لکھا ہے کہ اس میں نصاریٰ کا رد ہے جو یہ غلط عقیدہ، رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی کنواریوں میں حضرت مریم کو پسند کیا اور پھر ان کے بطن سے اپنے اکلوتے بیٹے حضرت مسیح کو پیدا کیا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو اولاد بنانا ہی منظور ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتے مثلاً فرشتے وغیرہ کو منتخب کرلیتے مگر اللہ کی شان ان چیزوں سے بلند اور پاک ہے۔ (نیز دیکھیے سورة زمر :4)
Top