Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم کھیل ہی بنانا چاہتے تو اپنے پاس کی چیزوں 2 ؎ کو بناتے اگر ہم کو یہی کرنا تھا
2 ؎ یعنی کھیلنے کے لیے عالمِِغیب کی چیزیں فرشتے اور بہشت کی مخلوق اور روحانیات کیا کم تھے عالم غیب کی چیزوں کو اپنے پاس کی چیزیں اس لیے کہا کہ عالم محسوس کی بہ نسبت عالم ملکوت تو اس سے قریب ہے۔ عرب کے بعض قبائل اولاد اور بیوی کو لھو کہا کرتے ہیں اس لیے کہ دراصل انسان کے کھیلنے دل خوش کرنے کی یہی چیزیں ہیں۔ اس تقدیر پر یہ مطلب کہ کھیلنا ہی ہوتا تو اپنے پاس کے لوگوں کو بیوی بیٹا بنا کر نہ کھیلتے اس میں ان لوگوں پر تعریض ہے جو مخلوق کو اس کی بیوی یا بیٹا کہتے ہیں۔ 12 حقانی
Top