Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم چاہتے کہ کھیل (کی چیزیں یعنی زن و فرزند) بنائیں تو اگر ہم کو کرنا ہی ہوتا تو ہم اپنے پاس سے بنا لیتے
17: پھر اپنی ذات کو حدث کی صفات سے پاک قرار دیا۔ لَوْ اَرَدْنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ لَہْوًا (اگر ہم کو مشغلہ ہی بنانا ہوتا) لھوًاسے یہاں بیٹا مراد ہے نمبر 2۔ عورت مراد ہے۔ گویا اس میں اہل کتاب کے اس عقیدہ کی تردید ہے کہ عیسیٰ اللہ تعالیٰ کا بیٹا اور مریم خدا کی بیوی ہے۔ لَّا تَّخَذْنَاہُ مِنْ لَّدُنَّآ (تو ہم اپنے ہی پاس کی چیز کو مشغلہ بناتے) ولد ان یا حوران بہشتی سے بناتے۔ اِنْ کُنَّا فٰعِلِیْنَ (اگر ہم کو یہ کرنا پڑتا) یعنی اگر ہم ان میں سے ہوتے جو یہ کرتے ہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں کیونکہ یہ چیز ہمارے حق میں محال ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ نفی ہے جیسا کہ اس آیت میں : وان ادری [ الانبیاء : 109] ای ماکنا فاعلین ہم ایسا کرنے والے نہیں۔
Top